اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے معلوم کیاچاہیے کہ حضرتﷺ پر سلام بھیجنے کی کیا بزرگی ہے اور حضرت ﷺ پر سلام بھیجنے والے کو خصوصا بہت بھیجنے والے کو کیا شرف حاصل ہوتاہے؛ اگر تمام عمر کے سلاموں کا ایک جواب آوے، سعادت ہے؛ چہ جائیکہ ہر سلام کا جواب آوے ؎ بہر سلام مکن رنجہ در جواب آں لب ٭ کہ صد سلام مرا بس یکے جواب از تو (فضائل درود شریف،ص:۲۰) ایک علمی اشکال اور اس کا جواب ’’اللہ میری روح کو مجھ پر واپس بھیج دیتے ہیں‘‘……واپسی کا مطلب ہوتا ہے، پہلے جدائی ہوئی ہو یعنی روح جسم سے جدا ہوگئی اور جب کسی نے سلام کیا تو روح کو جسم میں واپس کردیا گیا؛ حالاں کہ یہ چیز حیاتِ ابنیاء کے خلاف ہے، انبیاء تو اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں، پھر ردِّ روح کا کیا مطلب؟حضرت گنگوہیؒ نے یہ توجیہ فرمائی ہے کہ آپ کی مراد یہ ہے وفات کے بعد میری روح واپس کردی گئی ہے ۔ اور بذل المجھود میں قاضی عیاضؒ مالکی طر ف سے اس کی ایک توجیہ پیش کی گئی ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے: غالباً اس حدیث میں ردروح سے مراد یہ ہے کہ حضورﷺ کی روحِ مقدس تجلیات ربانیہ اور معارف الہٰیہ کی طرف متوجہ رہتی ہے، جب کسی امتی کا سلام آپ کو پہنچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آپ کی روح مبارک کو اس سلام کرنے والے کی طرف متوجہ کردیتے ہیں؛ تاکہ سلام کا جواب دیں، قال القاضي: لعل معناہ أن روحہ المقدسۃ في شان ما في الحضرۃ الإلٰہیۃ؛ فإذا بلغہ سلام أحد من الأمۃ رد اللہ تعالیٰ روحہ المطہرۃ من تلک الحالۃ إلی رد من سلّم علیہ۔(بذل:۷؍۵۶۸) اس توجیہ پر بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ آپ کے روضۂ شریف پر تو تقریباً ہر وقت ہی سلام پڑھنے کا سلسلہ قائم رہتا ہے تو کیا بار بار یہ استغراق کی کیفیت اور اس سے افاقہ ہوتا رہتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ جب تک صلاۃ وسلام کا سلسلہ رہتاہے، توجہ بھی اسی طرف رہتی ہے اور جب اس میں انقطاع ہوتا ہے تو توجہ میں بھی انقطاع ہوجاتا ہے، اس میں اشکال کیا ہے؟ روح تو بڑی لطیف اور سریع السیر ہے، دوسری بات یہ ہے کہ سلام پڑھنے والے اس عالَم میں ہیں اور جس پر سلام پڑھا جارہا ہے، وہ ذات دوسرے عالَم میں ہے، اس دنیا میں نہیں ہے، جب مکان میں اختلاف ہے تو زمان میں بھی اختلاف ہوسکتا ہے، ممکن ہے وہاں کے زمان میں طول وامتداد زیادہ ہو بنسبت یہاں کے زمان کے کما یظہر بالتأمل في قصۃ الإسراء والمعراج واللہ أعلم۔ (الدر المنضود:۳؍۳۳۰) دوسرا جواب یہ ہے کہ رَدّ روح کا مطلب ہے، جب کوئی حضور ﷺکو سلام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس سلام کی اطلاع حضورﷺ کو دے دیتے ہیں، قال ابن الملک: رد الروح کنایۃ عن إعلام اللہ تعالیٰ إیاہ بأن فلانا صلی علیہ۔(بذل:۷؍۵۶۷) مزید تفصیل کے لیے مرقاۃ المفاتیح:۳؍۱۲، اور الدر المنضود:۷؍۳۳۰دیکھیے۔