اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اوردوسرے عضو کو چومنا، شفقت ورحمت اور لطف ومحبت کے طور پر مسنون ہے۔ (الاذکار:۳۰۰) میت کو بوسہ دینا اگر کسی نیک زاہد وعابد شخص کا انتقال ہوجائے، تواُس کی پیشانی کا چومنا جائز ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (حضورﷺ کی وفات کے وقت حضرت ابو بکر صدیقؓ موجود نہیں تھے) حضرت ابو بکر صدیقؓ حجر ے میںداخل ہوئے؛ چناں چہ رسول ا للہﷺ کے چہرہ انور سے کپڑا ہٹایا پھر جھکے اور پیشانی کو چوما، پھر رونے لگے۔(بخاری:۱۲۴۲، فی الجنائز) اور خود نبی پاکﷺ سے بھی یہ ثابت ہے: بخاری میں ہی ہے کہ جب حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات ہوگئی تو نبی کریمﷺ تشریف لائے اور چہرے کو کھولا اور بو سہ دیا۔ (حاشیہ الاذکار: ۳۰۲) ایک انصاری صحابی ؓ کا مہر نبوت کو چومنا ایک انصاری صحابی ؓنے ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک روز کچھ لوگ بیٹھے ہوئے باہم بات چیت کررہے تھے، ان میں ایک ہنسی مزاح کرنے والا بھی تھا جو محفل کو ہنسا رہا تھا، رسول ا للہﷺ نے ایک چھڑی سے اس کی کوکھ کو چھووا وہ فوراً بول اٹھا کہ یا رسول اللہ آپ سے اس کا بدلہ لوں گا، بدلہ دیجیے۔ حضورﷺ بدلے کے لیے تیار ہوگئے، تواُس نے قمیص کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہنے لگا کہ انتقام اُسی وقت پورا پورا لیا جاسکتا ہے کہ جیسے میں ننگے بدن تھاوہ ایسے ہی آپ بھی ہوں، حضورﷺ نے قمیص بدن سے ہٹا دی،اُس شخص نے لپک کر پہلو مبارک اورمُہرنبوت(۱) کو بوسہ دیا اور کہنے لگا میرا منشا اس گفتگو سے یہی تھا۔(السنن الکبریٰ، رقم: ۱۶۰۲۱) محبت وشفقتاور لذت وشہوت یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگا کہ مصافحہ، معانقہ اور تقبیل بلا شبہ اظہارِ محبت والفت کا ذریعہ ہیں؛ لیکن یہی چیزیں اگر غلط نیت اور برے جذبات سے ہوں تو بجائے ثواب اور الفت ومحبت کے، گناہ اور برائی کا سبب ہوں گی؛ چناں چہ بعض روایتوں میں معانقہ وتقبیل کی جو ممانعت وارد ہوئی ہے اس سے مراد ایسا معانقہ اور تقبیل ہے جو لذت وشہوت کے ساتھ کیا جائے؛ بلکہ اگر معانقہ، مصافحہ اور تقبیل کی وجہ سے کسی برائی کا صرف شبہ ہو تو بھی ممنوع ہوں گے، علماء نے اس امر کی صراحت کی ہے۔ چناں چہ علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: وأما التقبیل بالشہوۃ فحرام بالاتفاق وسواء في ذلک الولد وغیرہ؛ بل النظر إلیہ بالشہوۃ حرام بالاتفاق علی القریب والأجنبي۔ یعنی شہوت کے ساتھ کسی کو چومنا بالاتفاق حرام ہے، خواہ اپنا حقیقی بیٹا یا بیٹی ہو یا کسی اور کا بچہ ہو؛ بلکہ اس جذبے سے اس کو دیکھنا تک حرام ہے؛ البتہ شوہر بیوی اس سے مستثنی ہیں۔ (الاذکار:۳۰۰)