اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے ملاقات کی (دونوں کی محبت خالص ،اللہ کے واسطے ہو) تو ایک آواز لگانے والا آواز لگاتا ہے، تم نے بڑا اچھا کام کیا، تمہارا چلنا مبارک ہو، او رتم نے جنت میں ایک ٹھکانا بنالیا۔(ترمذی، رقم: ۲۰۰۸ فی ا لبر والصلۃ) علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: یستحب استحبابا متأکدا زیارۃ الصالحین والإخوان والجیران والأصدقاء والأقارب وإکرامہم وبرہم وصلتہم۔ کہ نیک لوگوں کی زیارت، اپنے دینی بھائی، پڑوسی، دوست واحباب اور دیگر رشتہ داروں کی زیارت وملاقات مستحب ہے، اُن کی عزت کرنا، ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنا مستحب ہے۔ (الاذکار:۳۰۵) ملحوظہ: زیارتِ صالحین اور اُن سے سلام ومصافحہ کرنا مستحب تو ہے؛ لیکن ان کو ذہنی یا کسی قسم کی اذیت پہنچانا ناجائز ہے؛اس لیے زیارت اور دعا وسلام ایسے اوقات میںاور ایسے طریقے سے کریں کہ انہیں کوئی تکلیف نہ ہو، علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: وینبغي أن تکون زیارتہ لہم علی وجہ لا یکرہونہ وفي وقت یرتضونہ۔ (ایضا:۳۰۶) دعا کی درخواست کیجیے بزرگوں سے ملاقات ہو تو سلام ومصافحہ کے بعد مجلس میں ہی، یا رخصتی کے وقت، اُن سے دعا کی درخواست کیجیے؛ بلکہ عام حالات میں بھی آپس میں ایک دوسرے سے دعا کی درخواست کرنی چاہیے، اہلِ فضل اور بزرگوں سے دعا کی درخواست تو کرنی ہی چاہیے ،چھوٹوں سے بھی یہ درخواست کرسکتے ہیں، سرکارِ دو عالمﷺ نے حضرت عمرؓ سے دعا کی درخواست کی ہے، روایت پڑھیے: عن عمربن الخطاب ؓ قال: استأذنت النبيﷺ في العمرۃ فأذن وقال: لا تَنْسَنَایا أُخَيَّ من دعائک۔(ابوداؤد، رقم: ۱۴۹۸، فی ا لصلاۃ) ایک ادب کسی سے ملنے جائے تو سلام ومصافحہ کے بعد موقع ہو تو جو مقصد ہے بیان کردے، حضرت تھانویؒ لکھتے ہیں: کوئی حاجت لے کر کہیں جائے تو موقع پاکر فوراً اپنی بات کہہ دے، انتظار نہ کرائے، بعضے آدمی پوچھنے پر تو کہہ دیتے ہیں کہ صرف ملنے آئے ہیں، جب وہ بے فکر ہوگیا اور موقع بھی نہ رہا، اب کہتے ہیں کہ ہم کو کچھ کہنا ہے تو اس سے بہت اذیت ہوتی ہے۔ (آداب المعاشرت مع اصلاحی نصاب:۴۶۸) دوسری جگہ ہے: اگر کہیں جائے اور صاحب خانہ سے کچھ حاجت یا فرمائش کرنی ہے مثلا: کسی بزرگ سے کوئی تبرک لینا ہو تو ایسے وقت میں اُس کو ظاہر کردو اور درخواست کرو کہ اُس شخص کو اس کے پورا کرنے کا وقت بھی ملے، بعضے آدمی عین جانے کے وقت فرمائش کرتے ہیں تو اِس میں صاحب ِخانہ کو بڑی تنگی پیش آتی ہے، وقت محدود ہوتا ہے؛ کیوں کہ مہمان جانے پر تیار ہے اور ممکن ہے کہ اُس محدود وقت کے اندر اُس کو مہلت نہ ہو، کسی کام میں مشغول ہو ؛پس نہ تواُس کے کام کا حرج گوارا ہے نہ اس درخواست کا رد کرنا گوارا ہے، تو اِس سے بہت تنگی پیش آتی ہے، تو ایسا کام کرنا جس سے دوسرے شخص کو تنگی ہو، روانہیں اور تبرک مانگنے میں اِس کا بھی لحاظ رکھو