اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
موضوع پر کچھ لکھنا چاہیے؛ لیکن امروز فردا میں تین سال گذر گئے؛ البتہ اتنا ضرور ہوا کہ اِس دوران ’’سلام اور متعلقاتِ سلام‘‘ کے تعلق سے کچھ اشاریے اور شذرات جمع ہوگئے، ۲۰۱۴ء کے وسط میں بتوفیق الٰہی اِس کی ترتیب وتالیف کا بیڑا اُٹھالیا، نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ کیا اس موضوع پرلکھنا ضروری تھا؟ راقم الحروف کا پختہ ارادہ تھا کہ اگر اِس موضوع پر کوئی ایسی کتاب اردو میں پہلے لکھی جاچکی ہو جو سلام ومصافحہ اور معانقہ کے ضروری مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر مضامین ِسلام کا بالتفصیل احاطہ کرتی ہو، اور مولف کے ذوق کے مطابق ہو تو پھر اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھا جائے گا؛ مولف نے اِس موضوع سے متعلق کتابوں کو اپنی ناقص حد تک خوب تلاش کیا؛ لیکن یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ اردو کیا عربی میں مستقل طور سے اس پر خاطر خواہ کام کم ہوا ہے؛البتہ شروحِ احادیث اور فقہ وفتاویٰ میں غیر مرتب طور سے اچھا خاصا ذخیرہ نظرآیا، اور اِس موضوع سے متعلق کچھ خاص کتابیں بھی ملیں، جن کے اسماء فہرست مراجع میں لکھے گئے ہیں؛ لیکن اُن میں موضوع کا احاطہ نہیں تھا یا پھر سب کے لیے استفادہ آسان نہیں تھا، مولف راقم الحروف کے اِس ارادہ کو تقویت ملی کہ اِس ذخیرہ کو یکجا کرکے قومِ مسلم کے سامنے پیش کردیا جائے، کام شروع کیا، راہ رو ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔ دورانِ تلاشِ کتب، راقم الحروف کو دو کتابیں غیر مقلدین صاحبان کی ملیں، ’’سلام کے احکام وفضائل‘‘ اور ’’سلام اور مصافحہ کے فضائل ومسائل‘‘ ۔ اول الذکر میں سلام کے تعلق سے تفصیلی گفتگو کی گئی ہے؛ لیکن اس کتاب کا دوسرا حصہ فقہ حنفی کی تردید میں لکھا گیا ہے اور ثانی الذکر کتاب میں سارا زور اس پر لگایا گیا ہے کہ دو ہاتھ سے مصافحہ کرنا بالکل غلط ہے، راقم الحروف نے اُن اعتراضات کا جواب دینا بھی ضروری سمجھا، یہ بھی تالیفِ کتاب کی ایک اضافی اور ذیلی وجہ ہے۔ مولف کا کام مولف راقم الحروف کو اپنی کم علمی، کم فہمی اور کم ہمتی کا پورا اعتراف ہے، زیر نظر تالیف، مولف کی جانب منسوب ہے؛ لیکن یہ کوئی مستقل تصنیف نہیںہے، اورنہ ہی کوئی ایسی تحقیق ہے، جو اب تک قوم کے سامنے آنے سے رہ گئی تھی؛ بلکہ مولف نے کتبِ تفسیر، متونِ حدیث، شروح حدیث اور فقہ وفتاویٰ میں پھیلے ہوئے غیر مرتب مضامین ومسائل کو مرتب انداز میں یکجا کرکے پیش کرنے کی کوشش کی ہے، یعنی یہ دبستانِ تفسیر وحدیث اور گلستانِ فقہ وفتاوی سے منتخب کیے گئے چند پھول ہیں، جنھیں ایک گلدستہ میں سجا کر قارئین کے سامنے پیش کرنے کی سعی کی گئی ہے، کمال پھولوں کا ہوتا ہے یا گلدستہ کا بتانے کی ضرورت نہیں۔ علمی اعتبار سے یہ دور تحقیق وتعلیق کا ہے، مولف نے اِس کی بھر پور کوشش کی ہے کہ کتاب اُسی معیارِ تحقیق وتعلیق کی ایک مثال بنے، کتاب میں موجود حوالوں کی کثرت کو اسی نقطہ نظر سے دیکھنا چاہیے۔ اگر کتاب اصولی انداز میں لکھی جاتی تو اِس کی ضخامت کم ہوتی؛ لیکن مولف کے مشفق اساتذہ کرام نے کتاب کا مسودہ دیکھ کر مشترکہ طور سے یہ تأثر ظاہر کیا کہ