اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گفتگو شروع کردی، اس کی بات کا جواب ہی مت دو۔(المعجم الأوسط،رقم: ۴۲۹) تشریح: السلام علیکم ایک اسلامی تحیہ ہے؛ چناں چہ حضرت انسؓ سے مرفوعاً مروی ہے: السلام تحیۃ لملتنا(۱) اور تحیہ کا آغاز سلام سے ہی ہوسکتا ہے؛ اگر گفتگو پہلے ہوئی تو یہ تحیہ فوت ہوجائے گا، جیسے تحیۃ المسجد، کافی دیر بیٹھنے سے یا کسی دوسرے کام میں لگنے کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے؛ لہٰذا اس پر توجہ دینی چاہیے کہ کہیں جائیںیاکسی سے ملاقات ہو تو اِس نبوی ادب کو ملحوظ رکھیں، پہلے سلام کریں پھر مقصد کا اظہار کریں۔ (مرقاۃ المفاتیح: ۹؍۵۹) علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: السنۃ أن المسلم یبدأ بالسلام قبل کل کلام، والأحادیث الصحیحۃ وعمل سلف ا لأمۃ وخلفہا علی وفق ذلک، مشہورۃ۔(الأذکار: ۲۸۶) ۲۱- سلام حسد وبغض کا علاج ہے حضرت زبیر بن عوامؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تمھارے اندر پچھلی امت کا مرض داخل ہوجائے گا اور وہ حسد اور بغض کا مرض ہے اور بغض مونڈ کر رکھنے والی چیز ہے اور میں یہ نہیں کہتا کہ بالوں کو مونڈ کر صاف کردیتاہے؛ بلکہ دین کو مونڈ کر ختم کرکے بے دین بنادیتا ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، تم اُس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک مومن نہ بن جاؤ، اور اُس وقت تک مومن نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت کا ماحول پیدا نہ کرو، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلادوں جو تمھارے لیے محبت کا ماحول پیدا کردے، وہ یہ ہے کہ تم آپس میں سلام کو خوب رواج دو۔(ترمذی، رقم الحدیث: ۲۵۰۶، أبواب الورع) (۱) مسند الشھاب القضاعی، رقم: ۲۶۲، باب السلام تحیۃ۔ تشریح: حسد یعنی دوسرے کی نعمت دیکھ کر جَلنا اور زوالِ نعمت کی آرزو کرنا اور بغض یعنی دشمنی اور عناد:یہ دونوں باطنی مرض ہیں اور اسلامی معاشرے کے لیے نہایت ہی خطرناک چیز ہیں، رسول اللہﷺ نے اِن کا علاج بتایا کہ دلوں سے حسد وبغض دور کرنا ہے تو سلام کو پھیلاؤ، سلام کے ذریعہ حسد ودشمنی دور ہوجاتی ہے، جس کے دور ہوتے ہی آپس میں اتحاد وملنساری کا ماحول پیدا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اِس کی توفیق دے۔ خلاصۂ کلام: مذکورہ آیات وروایات اور آئندہ مزید آنے والی روایات وفقہی تصریحات سے جو بات تاکیدی اور شرعی حکم کے طور پر سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ اسلام، سلام کی اشاعت ورواج چاہتا ہے، اللہ اور اس کے رسول چاہتے ہیں کہ اسلامی معاشرے میں سلام کا غلغلہ ہو، زور اور شور ہو۔ لمحۂ فکریہ غور فرمائیں مسلمان چاہے جس علاقہ کا ہو، اس کی زبان چاہے جو بھی ہواس کا تعلق چاہے جس خاندان سے ہو اسلام نے اس کو یہی سکھایا کہ وہ ’’السلام علیکم‘‘ ہی کہے، اِس روشن تعلیم میں اِجتماع وارتباط کا کیسا جامع اور حسین ومفید نسخہ مضمر ہے، ہر مذہب میں مذہب والوں کے لیے کچھ مخصوص علامتیں ہوتی ہیں، جس سے امتیاز ہوتا