اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اِن روایات سے زیادہ سے زیادہ ’’وبرکاتہ‘‘ پر اضافہ ثابت ہوسکتا ہے؛ لیکن سنتِ سلام کا مصداق وہی روایات ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’وبرکاتہ‘‘ پر اضافہ نہ کیا جائے؛ رہ گئی یہ بات کہ ابوداؤد کی وہ روایت جس میں ’’ومغفرتہ‘‘ کے اضافہ پر آپﷺ نے چالیس نیکیوں کے حصول کی بات کہی ہے، تووہ کسی مخصوص حال یا عارض کی وجہ سے ہے۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک عمل کا ثواب متعین ہوتا ہے اور اُس میں کبھی کسی عارض کی وجہ سے زیادہ ثواب مل جاتا ہے؛ لیکن اُس عارضی چیز پر مسئلہ کا مدار نہیں ہوتا؛ بلکہ پہلا طریقہ ہی معمول بہ اور مسنون ہوتا ہے، اِس کی نظیرصحیح مسلم کی وہ روایت ہے، جو حضرت انسؓ سے مروی ہے: کہ ایک صحابی نماز کی صف میں اُس وقت شامل ہوئے؛ جب کہ اُن کی سانسیں پھول رہی تھیں، انہوں نے کہا: اللہ أکبر، الحمدُ لِلہِ حَمْداً کَثیراً طَیِّباً مَبَارَکاَ فِیہِ، اِسی روایت میں آگے ہے کہ حضور نے فرمایا: کہ میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ اِن کلمات کی جانب سبقت کررہے ہیں۔(مسلم، رقم الحدیث: ۶۰۰، فضل قول الحمد للہ) بخاری کی روایت میں ہے کہ ایسا واقعہ قَومَہ میںپیش آیا تھا اور حضورﷺ نے فرمایا :کہ تقریباً تیس فرشتے اِس کلمے کو لینے میں سبقت کررہے تھے(رقم الحدیث: ۷۹۹) اور نسائی کی روایت میں ہے کہ آپ کے پیچھے، ایک صحابی نماز پڑھ رہے تھے کہ انہیں چھینک آگئی، انہوں نے الحمد للہ حمدا کثیرا طیباً مبارکا فیہکہہ دیا۔(رقم الحدیث: ۹۳۱) الغرض واقعہ تکبیر تحریمہ کا ہو یا قومہ کا یا نماز میں چھینک آنے کا، بہر حال اتنا طے ہے کہ اِن مواقع پر اِن الفاظ کا کہنا، معمول بہااور مسنون نہیں ہے؛ حالاں کہ اِس ذکر کی خاص فضیلت حضورﷺ نے بیان کی ہے؛ لہٰذا جیسے یہاں اِس ذکر کی فضیلت کے باوجود، اِس کا مسنون ہونا لازم نہیں آتا، ٹھیک اِسی طرح ’’وبرکاتہ‘‘ پر اضافہ کی وجہ سے چالیس نیکیوں کی فضیلت جو بیان کی گئی ہے، لازم نہیں آتا کہ وہ بھی مسنون ہو؛ الغرض اختلاف مسنون ہونے اور نہ ہونے کے بارے میں ہوا، رہ گئی گنجائش کی بات، سو اضافہ کی گنجائش ہے۔ (خلاصہ اوجز المسالک: ۱۷؍۱۷۷) چناں چہ مولانا عبد الحئ لکھنویؒ لکھتے ہیں: فالأولی: القول بتجویز ذلک أحیانا، والاکتفاء علی ’’وبرکاتہ‘‘ أکثریاً۔ یعنی اکثر او رعمومی احوال میں تو وبرکاتہ پر اضافہ نہ کیا جائے، کبھی کبھار ومغفرتہ وغیرہ کا اضافہ ہوگیا تو کوئی حرج نہیں ہے۔(التعلیق الممجد علی موطا امام محمد: ۳۸۵) مفتی سعید صاحب زید مجدہ لکھتے ہیں: پس فیصلہ کن بات یہ ہے کہ عام طور پر ’’وبرکاتہ‘‘‘تک ہی اضافہ کرنا چاہیے؛ لیکن اگر کوئی اور اضافہ کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ (تحفۃ الالمعی:۶؍۴۷۰) خلاصہ: احیاناً جوازِ اضافہ ثابت ہے؛ البتہ اختلاف ،اضافہ کی سنیت کے بارے میں ہوا، اور سنت یہ ہے کہ اضافہ نہ کیا جائے، گو جائز ہے؛ جواز اور سنت کا فرق یاد رکھنا چاہیے۔ الفاظِ سلام کی تعریف وتنکیر (لفظ سلام ال کے ساتھ اور ال کے