اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن احادیث سے نفس دعائِ مغفرت کا ثبوت ملتا ہے، ممکن ہے بعد کے محدثین فقہاء نے یغفر اللہ لنا ولکمکے الفاظ میں یہ دعا اپنی کتابوں میں لکھی جو مختصر ہونے کے ساتھ ساتھ جامع بھی ہے اور یاد کرنے میں آسان بھی؛ا لغرض اکثر محدثین اور فقہاء نے اس بنیاد پر اس دعا کو اپنی کتابوں میں نہیں لکھا کہ الفاظ، حدیث کے نہیں ہیں، مصافحہ کرنے والے پر الفاظ کا انتخاب چھوڑ دیا ، اور دوسرے محدثین نے الفاظ خود سے طے کردیے؛ کیوں کہ ان الفاظ کی تائید مضمونِ حدیث سے ہوتی ہے؛ نیز الفاظ طے کرنے میں عجمیوں کے لیے زیادہ سہولت ہے کہ وہ عربی کے الفاظِ مغفرت پر مکمل طور سے قادر نہیں ہوتے، اُن کے لیے یغفر اللہ لنا ولکم پڑھنا بہت آسان ہے اور اس کو طے کردینے سے موزونیت بر قرار رہے گی، کہ جیسے سارے مسلمان السلام علیکم کے الفاظ ہی استعمال کرتے ہیں، ویسے ہی مصافحہ کے وقت سارے مسلمان ایک رنگ میں ہی رنگ کر یغفر اللہ لنا ولکمکہیں۔ مفتی سعید احمد پالن پوری دامت برکاتہم رحمۃ اللہ الواسعۃ میں لکھتے ہیں: نوٹ: مسنون دعاؤں کی کتابوں میں کسی وجہ سے یہ دعا شامل نہ ہوسکی؛اس لیے لوگوں کے مصافحے بے دعا ہو کر رہ گئے؛اس لیے شارح (شارح حجۃ اللہ البالغۃ)نے یہ دعا بڑھائی ہے، لوگوں کو چاہیے کہ اس کا اہتمام کریں اور مصافحہ کے ساتھ یا بعد میں مزاج پرسی کے وقت ہر حال میں اللہ کی تعریف کریں۔ (رحمۃ اللہ الواسعۃ:۴؍۳۶۶) اُن کی دوسری کتاب تحفۃ الالمعی میں ہے: ملحوظہ: لوگوں میں مصافحہ کی دعا کے سلسلے میں غفلت پائی جاتی ہے، لوگ سلام ہی کو مصافحہ کی دعا سمجھتے ہیں؛ بلکہ بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ جو ’’مسنون دعائیں، چھپی ہیں، ان میں مصافحہ کی دعا نہیں؛ البتہ جماعتِ اسلامی نے جو مسنون دعائیں چھاپی ہیں، اُس میں مصافحہ کی دعا ہے۔ اورعام طور پر جو ’’مسنون دعائیں‘‘ چھپتی ہیں اُس میں مصافحہ کی دعا اِس لیے نہیں ہے کہ یہ کتاب امام نوویؒ کی کتاب الاذکار اور ابن الجزری کی حصن حصین سامنے رکھ کر مرتب کی گئی ہے، اور ان دونوں کتابوں میں کسی وجہ سے مصافحہ کی دعا نہیں آئی؛اس لیے مسنون دعاؤں میں وہ دعا رہ گئی اور اِس طرح پوری امت مصافحہ کی دعا سے محروم ہوگئی، پس لوگوں کو چاہیے کہ دعا کا اہتمام کریں اور یہ سنت زندہ کریں،مردہ سنت کو زندہ کرنے کا بڑا ثواب ہے۔(تحفۃ الالمعی:۶؍۵۰۲) مصافحہ کے وقت کی مزیددعاؤں کا ثبوت علامہ نوویؒ کی کتاب الاذکار ، دعائِ نبوی کا مستند ترین ذخیرہ ہے، مصافحہ کے وقت کی دعا ’’یغفر اللہ لنا ولکم‘‘ لفظوں میں تو مذکور نہیں ہے، جس کی وجہ پیچھے ذکر کی گئی ہے؛ تاہم انہوں نے دعائِ مغفرت کو مستحب قرار دیا ہے؛ چناں چہ وہ لکھتے ہیں: ویستحب مع المصافحۃ، البشاشۃ بالوجہ، والدعاء بالمغفرۃ وغیرہا،یعنی مصافحہ کے ساتھ مسکرانا اور مغفرت وغیرہ کی دعا کرنا مستحب ہے۔ گویا علامہؒ نے الفاظ کا انتخاب مصافحہ کرنے والے پر چھوڑدیا ہے۔(الاذکار:۳۰۴) دعائِ مغفرت یعنی یغفر اللہ لنا ولکمکے علاوہ دو دعائیں اور علامہ نے ابن