اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب: سنت ادا نہیں ہوتی؛ البتہ زبان سے لفظ سلام کے ساتھ ہاتھ اٹھانے یا سر اور سینہ پر رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔(فتاویٰ مولانا عبد الحی:۴۵۶) ’’جیتے رہو‘‘، ’’خوش رہو‘‘ کا حکم ہمارے ہندوستان کے بعض علاقوں میں جب بوڑھی عورتوں کو سلام کیا جاتا ہے تو وہ جواب میں ’’وعلیکم السلام‘‘ کی جگہ کہتی ہیں جیتے رہو، خوش رہو، اللہ سلامت رکھے وغیرہ، یہ سب الفاظ دعا تو ہیں؛ لیکن سلامِ مسنون کے جواب کے لیے کافی نہیں، جان کار لوگوں کو بتانا چاہیے؛ ہاں جواب مسنون کے بعد یہ سب دعائیہ جملے استعمال کرسکتے ہیں۔(مولف) غلط رواج: بعض علاقوں میں جب کوئی رشتہ دار او رعزیز کسی کے گھر میں آتا ہے بوقت ملاقات وہ سب کو الگ الگ سلام کرتا ہے؛حالاں کہ وہ لوگ ایک ہی مجلس میں ہوتے ہیں، ایسے مواقع میں سب کو الگ الگ سلام کرنا ضروری نہیں ہے، علامہ شامیؒ نے تو ایک ہی مجلس میں دوبارہ کوئی سلام کردے تو لکھا ہے کہ جواب دینا واجب نہیں، یہاں تو خالہ کو الگ سلام، بہن کو الگ سلام، خالو کو الگ سلام، یہ رواج قابلِ ترک ہے، ایک سلام کافی ہے؛ ہاں اگر سب سے الگ الگ مجلسوں میں ملاقات ہو تو الگ الگ سلام کرے۔ وإن سلَّم ثانیا في مجلس واحد، لا یجب رد الثاني۔ (شامی: ۹؍۵۹۷)