اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) دیکھیے شرح معانی الآثار:۲؍۳۳۶۔ (۳) وقد یکونان بہیجان المحبۃ والشوق والاستحسان عند اللقاء وغیرہ من غیر شائبۃ الشہوۃ وہما مباحان باتفاق أئمتنا الثلاثۃ؛ لثبوتہما عن النبيﷺ وأصحابہ ولعدم مانع شرعي عنہ۔ اس کے بعد لکھتے ہیں: ہذا ہوالتحقیق وقد التبس الأمر فیہ علی مشائخنا، فأثبت الطحاوي الخلاف فیہ بین الطرفین وأبي یوسف…إلی قولہ: وتبعہ صاحب الہدایۃ في إثبات الخلاف بینہم۔(اعلاء السنن:۱۷؍۴۲۳،کتاب الحظر) امام بخاریؒ نے اِس سلسلے میں تین ابواب باندھے ہیں: باب رحمۃ الولد وتقبیلہ ومعانقتہ، باب المعانقۃ وقول الرجل: کیف أصبحت؟اور کتاب البیوع میں باب ما ذکر في الأسواق، اہل علم اِن ابواب اور ان کے تحت مذکور احادیث دیکھ سکتے ہیں، اندازہ یہی ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒنے معانقہ وتقبیل کی اباحت کو ثابت کیا ہے۔ روایات - تطبیق وتشریح (۱) حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے پوچھا: جب ہم میں سے کوئی اپنے بھائی یادوست سے ملے، تو کیا اجازت ہے کہ اُس کے سامنے جھک جائے آپﷺ نے فرمایا نہیں، پھر سائل نے پوچھا،کیا اِس کی اجازت ہے کہ اُس سے لپٹ جائے؟ یعنی اُس کو گلے لگائے اور اُس کو چومے، آپ نے فرمایا نہیں، (کیوں کہ اس میں فساد کااندیشہ ہے) (ترمذی، رقم: ۲۷۲۹) اِس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ معانقہ وتقبیل مکروہ ہے، حالاں کہ معانقہ وتقبیل خود حضورﷺ سے ثابت ہے؛ جیسا کہ آگے آرہا ہے؛اِس لیے جمہور نے اِس حدیث کی تاویل کی ہے۔ (۱) علامہ بغویؒ فرماتے ہیں: وہ معانقہ اور تقبیل مکروہ ہے، جوتملُّق یعنی بے جا خوشامد اور تعظیم کے طور پر ہو اور حضر میں ہو یعنی ایک ہی جگہ رہنے والوں کے لیے مکروہ ہے؛ ورنہ اُس صورت میں معانقہ کرنا اور ہاتھ وغیرہ چومناجائزہے؛ جب کہ کسی کو رخصت کیاجائے، یا کوئی سفر سے آئے یا کسی سے بہت دنوں کے بعد ملاقات ہو اور یا لوجہ اللہ کسی کی محبت کا غلبہ اِس کا متقاضی ہو۔ فأما المکروہ من المعانقۃ والتقبیل، فما کان علی وجہ الملَق والتعظیم، وفي الحضر؛ فأما المأذون فیہ فعند التودیع، وعند القدوم من السفر، وطول العہد بالصاحب، وشدۃ الحب في اللہ۔ (شرح السنۃ:۱۲؍۲۹۳) (۲) امام طحاویؒ فرماتے ہیں: معانقہ صحابۂ کرامؓ سے ثابت ہے، اور جس روایت میں ممانعت آئی ہے وہ منسوخ ہے۔ فہولاء أصحاب رسول اللہﷺ قد کانوا یتعانقون، فدل ذلک أن ما روي عن رسول اللہﷺ من إباحۃ المعانقۃ متأخر عن ما روی عنہ من النہي عن ذلک فبذلک نأخذ۔(شرح معانی الآثار:۲؍۳۳۶) (۳) مولانا ظفر احمد تھانویؒ فرماتے ہیں: معانقہ سے ممانعت، سلام کاتکملہ اور مستحب ہونے کی حیثیت سے ہے یعنی شریعت نے ملاقات کے وقت جس عمل کو مشروع کیا ہے وہ سلام اور مصافحہ ہے، معانقہ سلام کا تتمہ اور اُس کی جنس سے نہیں(۱) اور حضورﷺ نے معانقہ اشتیاق ومسرت اور حد