اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چند مسائل ۱- سلام کے جواب کا افضل اور اعلیٰ درجہ ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ ہے اور صرف ’’وعلیکم السلام‘‘ کہنا بھی جائز ہے۔(عمدۃ القاری: ۱۵؍۳۴۶) ۲- کسی نے سلام کے جواب میں صرف ’’علیکم‘‘ کہا تو یہ سلام کا جواب نہیں سمجھا جائے گا۔(حوالہ سابق) ۳- کسی نے سلام کے جواب میں صرف ’’وعلیکم‘‘ کہا تو دونوں قول ہیں: جواب ہوجائے گا، دوسرا قول یہ ہے کہ کافی نہیں ہوگا۔(ایضا) شریعت میں الفاظ بھی مقصود ہیں حضرت جابر بن سلیم رضی ا للہ عنہ کی مذکورہ حدیث میں ’’علیک السلام‘‘ کہنے کی ممانعت آئی ہے؛ اس کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ سلام میں الفاظِ منصوصہ مسنونہ کی پیروی ضروری ہے۔ اِس اِجمال کی تفصیل یہ ہے کہ الفاظِ شرعیہ میں ا پنی طرف سے اضافہ ،کمی اور ردّو بدل جائز نہیں؛ بلکہ اِس میں نص کی اِتّباع ضروری ہے، بطور دلیل کے کچھ روایات پڑھیے۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضورﷺ نے فرمایا: جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ تو اِس طرح وضو کرو، جس طرح نماز کے لیے کیا جاتا ہے، پھر اپنی دائیں کروٹ پر لیٹ جاؤ اور یہ دعا پڑھو: اللہم أسْلَمتُ وَجْہِي إلیک، وفَوَّضتُ أَمْرِي إلیک، وأَلْجأتُ ظَہْري إلَیک، رَغْبَۃً ورَہْبَۃً إلَیک، لا مَلْجَأَ ولا مَنْجیٰ مِنْکَ إلاَّ إِلَیکَ۔ آمَنْتُ بکتابک الذي أنْزَلتَ وبِنَبِیِّکَ الذي أرْسَلْتَ۔ اگر تم اُسی رات فوت ہوئے تو مسلمان ہوتے ہوئے فوت ہوگے؛ لہٰذا تم اِن کو اپنے آخری کلمات بناؤ، میںنے کہا: میں تو وَبِرَسُولک الذي أرسلتَ یاد کرتا ہوں(بخاری کی دوسری روایت میں ہے :کہ میں نے یہ کلمات رسول اللہﷺ کے سامنے دُہرائے، جب میں نے وَبِرَسُولک پڑھا) تو آپ نے فرمایا: نہیں وبِنَبِیِّک الذي أرسلتَ پڑھو۔ (بخاری، رقم: ۵۹۵۲، الدعوات) دیکھیے رسول اور نبی میں عام علماء کے نزدیک تَرادُف ہے یا بعض کے نزدیک رسول خاص ہے، یعنی معنی میں اعلیٰ ہے نبی سے؛ لیکن اس کے باوجود رسول اللہﷺ نے حضرت براء کو اِس طرح پڑھنے سے منع فرمادیا۔ حضرت نافعؒ کہتے ہیں: ایک شخص نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں چھینک ماری اور کہا: الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ، تو ابن عمرؓ نے کہا میں بھی الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ کہہ سکتاہوں؛ لیکن یہ طریقہ نہیں ہے (کہ الحمد للہ کے ساتھ والسلام کو ملایا جائے)ہمیں رسول اللہﷺ نے اِس موقع پر یہ تعلیم دی ہے کہ ہم الحمد للہ علی کل حال کہیں۔(ترمذی، رقم: ۲۷۳۸) اِن نُصوص سے یہ بات نہایت وضاحت کے ساتھ ثابت ہوتی ہے کہ الفاظِ شرعیہ کی