اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(چوتھی فصل)فجروعصر کے بعد مصافحہ: ایک تحقیقی جائزہ مصافحہ کرنا مسنون ہے اِس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو بخش دیتے ہیں؛ لیکن ہر سنت کا کوئی محل اورموقع بھی ہوتا ہے؛ اگر وہ سنت اُس کے موقع پر انجام دی جائے تو سنت ہوگی اور اس پر عمل کرنے سے ان شاء اللہ ثواب حاصل ہوگا؛ لیکن اگر اس سنت کو بے موقع اور بے محل استعمال کرلیا تو ثواب کے بجائے گناہ کا اندیشہ ہوتا ہے مثلا: درود شریف پڑھنا بہت بڑی عبادت اور سعادت کی بات ہے، کیا کوئی نماز میں صرف درود ہی درود پڑھ لے تو نماز ہوجائے گی؟ نہیں ہوگی؛بلکہ فقہاء نے لکھا ہے: کہ قعدہ ا ولیٰ میں اگر نماز پڑھنے والا تشہد پڑھنے کے بعد درود شروع کردے اور اللہم صل علی محمدتک پڑھ دے تو سجدہ سہو واجب ہوجائے گا، اب فیصلہ کیجیے نمازی نے درود پڑھ کر کون سا گناہ کردیا کہ سجدہ سہو واجب ہوگیا۔ نبی کریمﷺ نے ایک صحابیؓ کو ایک دعا سکھائی اور فرمایا کہ سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیا کرو، دعا کے الفاظ یہ تھے۔ آمنت بکتابک الذي أنزلتَ وبنبیک الذي أرسلتَ (۱) چند روز کے بعد حضورﷺ نے ان صحابی ؓسے فرمایا کہ وہ دعا ذرا سناؤ، اُن صحابیؓ نے دعا سناتے وقت ’’وبنبیک‘‘کے بجائے ’’ورسولک‘‘ پڑھ دیا یعنی، دعا میں لفظ ’’نبی‘‘ کی جگہ’’رسول‘‘کا لفظ پڑھ دیا، حضورﷺ نے فرمایا وہی لفظ کہو جو میں نے سکھایاتھا؛ حالاں کہ نبی اور رسول کے لفظ میں کوئی خاص فرق نہیں؛ بلکہ بخاری، کتاب الدعوات، باب اذ بات طاہراً، رقم الحدث :۲۴۷۔ اصطلاحی فرق کے اعتبار سے تو رسول کادرجہ نبی سے بلند ہوتا ہے، نبی کے لیے شریعت وکتاب کا ملنا ضروری نہیں؛ جب کہ رسول وہ ہوتا ہے جسے نئی شریعت اورنئی کتاب ملی ہو، غور فرمائیں ادنیٰ تبدیلی منظور نہیں کی گئی، سبق دیا گیا کہ شریعت پر ،شریعت کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے، ڈاکٹر عبد الحی صاحب قدس سرہ فرماتے ہیں: اگر ایک کام تم اپنی طرف سے اور اپنی مرضی کے مطابق کرلو اور وہی کام تم اتباع سنت کی نیت سے، حضورﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق انجام دے دو، دونوں میں زمین وآسمان کا فرق محسوس کروگے، جو کام تم اپنی طرف سے اور اپنی مرضی سے کرو گے وہ تمہارا اپنا کام ہوگا اور اس پر کوئی اجر وثواب نہیں اور جو کام