اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لکھاجائے، رحمتِ خداوندی، مغفرت کا بہانا ڈھونڈھتی ہے، کیا پتہ ہماری بخشش کا یہ بہانا بن جائے، حکایت پڑھیے: ایک شخص حدیث شریف لکھتا تھا اور بسبب بخل کاغذ کے نام مبارک کے ساتھ دورد شریف نہ لکھتا تھا، اس کے سیدھے ہاتھ کو مرض آکلہ عارض ہوا یعنی ہاتھ اُس کا گل گیا۔(زاد السعید ،اصلاحی نصاب:۵۵۹) یا رب صل وسلم دائما أبدا ٭ علی حبیبک خیر الخلق کلہم وَسَلَّم پر چالیس نیکیاں شیخ ابن حجر مکیؒ نے نقل کیا ہے کہ ایک شخص صرف ’’صلی اللہ علیہ‘‘ پر ا کتفا کرتاتھا، وَسَلَّمَ نہ لکھتا تھا، حضورﷺ نے اُس کو خواب میں ارشاد فرمایا: تو اپنے آپ کو چالیس نیکیوں سے کیوں محروم رکھتاہے یعنی ’’وسلَّم‘میںچار حرف ہیں، ہر حرف پر ایک نیکی اور ہر نیکی پر دس گنا ثواب؛ لہٰذا ’’وسلَّم‘‘میں چالیس نیکیاں ہوئیں۔(زاد السعید:۵۶۰) صیغۂ سلام نہ لکھنے پر شکایت ابراہیم نسفیؒ کہتے ہیں: میں نے نبی کریمﷺ کی خواب میں زیارت کی، تو میں نے نبی کریمﷺ کو کچھ اپنے سے مُنقَبِضْ پایا تو میں نے جلدی سے ہاتھ بڑھا کر نبی کریمﷺ کے دستِ مبارک کو بوسہ دیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں توحدیث کے خدمت گاروں میں ہوں، اہل سنت سے ہوں، مسافر ہوں، حضورﷺ نے تبسم فرمایا اور یہ ارشادفرمایا کہ جب تو مجھ پر درود بھیجتا ہے تو ’’سلام‘‘ کیوں نہیں بھیجتا،اِس کے بعد سے میرا معمول ہوگیا کہ میں صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے لگا۔(القول البدیع:۱؍۲۵۰) چناں چہ علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: إذا صلّی علی النبيﷺ؛ فلیجمع بین الصلاۃ والتسلیم، ولا یقتصر علی أحدہما؛ فلا یقل ’’صلی اللہ علیہ‘‘ فقط، ولا ’’علیہ السلام‘‘ فقط۔(الاذکار:۱۳۷) حدیث کی قراء ت کا ایک استحبابی ادب حدیث پڑھنے والے بالخصوص اور متعلقات حدیث پڑھنے والے بالعموم: انہیں چاہیے کہ جب حضورﷺ کا تذکرہ آئے تو معتدل آواز میں حضورﷺ پر درورد وسلام بھیجیں، علامہ نوویؒ لکھتے ہیں : یستحب لقارئ الحدیث وغیرہ ممن في معناہ، إذا ذکر رسول اللہﷺ أن یرفع صوتہ بالصلاۃ علیہ والتسلیم۔(الاذکار:۱۳۷) مولف عرض گزار ہے: اِسی لیے خطیب یا مقرر کو اپنی تقریر سے پہلے خطبہ میں حمد وصلاۃ کے ساتھ ’’سلام‘‘بھی ملانا چاہیے اور الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید الأنبیاء والمرسلینکہنا چاہیے، صرف والصلاۃ علی الأنبیاء الخ پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے؛اِسی طرح دیگر انبیاء کے ناموں کی ساتھ بھی درودوسلام دونوں بڑھانا چاہیے مثلا: حضرت آدم علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام، حضرت عیسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام وغیرہ۔ بَسملہ اور حمدلہ کے بعد درود وسلام کی ابتدا کب ہوئی