اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حیثیت رکھیں گے؛ لہٰذا ان میں سے جو شخص پہلے سلام کرے گا وہ مذکورہ فضیلت کا مستحق ہوگا۔(مظاہر حق جدید: ۵؍۳۴۵) فائدہ: اس کے بر خلاف اگر یہ صورت ہو کہ ایک شخص تو کہیں بیٹھا ہوا ہو اور دوسرا شخص اس کے پاس آئے تو سلام کرنے کا حق اس دوسرے شخص پر ہوگا جو آیا ہے؛ لہٰذااگر آنے والا سلام کرنے میں پہل کرے تو وہ فضیلت کا مستحق نہیں ہوگا؛ کیوں کہ اس نے سلام میں پہل کر کے در حقیقت اس حق کو ادا کیا ہے جو اس کے ذمہ تھا؛ ہاں اگر سلام کرنے میں وہ شخص پہل کرے جو بیٹھا ہوا تھا تو وہ اس فضیلت کا مستحق ہوگا۔(مظاہر حق جدید: ۵؍۳۴۶) ۹- سلام میں پہل قرب خدا وندی کی نشانی حضورﷺ سے پوچھا گیا: دو شخص ایک دوسرے سے ملیں تو ان میں سے سلام کی ابتداء کون کرے؟ آپ نے فرمایا: ’’ أولا ہما باللہ‘‘ پہل وہ کرے جو دونوں میں اللہ سے زیادہ قریب ہے۔ (ترمذی: ۲۶۹۵) یعنی جو بندہ نیک ہوتا ہے، وہ سلام میں پہل کرتا ہے؛ پس یہ سلام میں پہل کرنے کی فضیلت ہوئی، اس کی پہل اس کے نیک بندہ ہونے کی دلیل ہے پس زہے نصیب۔ (تحفۃ الالمعی: ۶؍۴۷۵) ۱۰- سلام میں پہل کرنا ننانوے رحمتوں کا ذریعہ حضرت عمر بن خطابؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا: جب دومسلمانوںکی آپس میں ملاقات ہوتی ہے اور ان میں سے ایک، دوسرے کو سلام کرتا ہے تو اللہ کے نزدیک ان میں محبوب ترین وہ ہوتا ہے جو مسکراتے ہوئے ملتا ہے، پھر جب دونوں مصافحہ کرتے ہیں تو اُن پر سو رحمتیں اُترتی ہیں، وللبادي منہما تسعون وللمصافح عشرۃ یعنی نوے رحمتیں سلام میں پہل کرنے والے کو ملتی ہیں اور دس سلام کا جواب دینے والے کو ملتی ہیں۔ (الترغیب والترھیب: ۳؍۴۳۳) سلام میں پہل کی ایک اور فضیلت ایک شخص نے پہل کرتے ہوئے، ایک جماعت کو سلام کیا اور سب نے جواب دیا، ایسی صورت میں وہ تنہا شخص فضیلت کے اعتبار سے، پوری جماعت سے بڑھا ہوا ہے؛ کیوں کہ یہ ان کے جوابِ سلام کا سبب بنا اور اگر پوری جماعت جواب نہ دے تب بھی اس کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں؛ کیوں کہ اس کا جواب فرشتے دیتے ہیں۔ روي إذا مرّ الرجل بالقوم، فسلَّم علیہم، فردوا علیہ، کان لہ علیہ فضل؛ لأنہ ذکرہم بالسلام، وإن لم یردوا علیہ، ردَّ علیہ ملأ خیر منہم وأطیب۔ (حاشیہ فیض القدیر: ۲؍۴۴۱) ۱۱- اسلام کی نظر میں بخیل کون؟ حضرت ابوہریرہ رضی ا للہ عنہ فرماتے ہیں: سب سے بڑا بخیل وہ ہے، جو سلام کرنے میں بخل کرتا ہے۔ (الأدب المفرد، رقم : ۹۷۸) ۱۲- حضرت عبد اللہ ابن عمر وابن العاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جھوٹی قسم