اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(تیسری فصل)مصافحہ ایک ہاتھ سے یا دونوں ہاتھ سے؟ احادیث میں مصافحہ کے بارے میں بہت زیادہ تفصیل نہیں ہے؛ لیکن محدثین فقہاء اور بزرگانِ دین علماء نے فرمایا کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا سنت سے زیادہ قریب ہے اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا متوارث ہے اور معروف اسلامی طریقہ ہے؛ چناں چہ شیخ الحدیث مولانا زکریاصاحبؒ لکھتے ہیں: ولا یذہب علیک أن السنۃ في المصافحۃ أن تکون بالیدین کما ہو المعروف عن الصحابۃ والتابعین والمتوارث عن المشائخ أن یلصقا بطن کفي یمینہما ویجعلا بطن کف یساریہما علی ظہر کف یمین الآخر، ہکذا وصل إلینا في الحدیث المسلسل بالمصافحۃ۔ یہ بات مخفی نہ رہے کہ مصافحہ میں سنت دونوں ہاتھ سے مصافحہ کرنا ہے، صحابہ وتابعین سے یہی مشہور ومعروف ہے اور مشائخ سے جو بات توارثاً منقول ہے وہ یہ ہے کہ دونوں شخص اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے اندرونی حصے کو ایک دوسرے سے ملائیں اور دونوں اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے اندرونی حصے کو دوسرے شخص کے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے اوپری حصے پر رکھیں، مصافحہ کا یہ طریقہ حدیث مسلسل بالمصافحۃ میں ہم تک ایسے ہی پہنچا ہے۔(اوجز المسالک: ۱۶؍۱۲۹) علامہ حصکفیؒ لکھتے ہیں: وفي القنیۃ بالسنۃ في ا لمصافحۃ بکلتا یدیہ۔ اس کے حاشیہ میں علامہ شامیؒ لکھتے ہیں: وہي إلصاق صفحۃ الکف بالکف وإقبال الوجہ بالوجہ، فأخذ الأصابع لیس بمصافحۃ خلافا للروافض، والسنۃ أن تکون بکلتا یدیہ۔(رد المحتار:۹؍۵۴۸) احادیث (۱) حضرت عبد اللہ ابن مسعودؓ فرماتے ہیں: علمني رسول اللہﷺ - وکفی بین کفیہ - التشہد کما یعلمني السورۃ من القرآن۔آپ نے مجھے تشہد ایسے سکھا یا جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھایا کرتے تھے اور اس وقت میرا ہاتھ آپ کے دونوں ہاتھوں کے درمیان تھا۔ (بخاری:۶۲۶۵) امام بخاریؒ نے اِس روایت کو باب المصافحۃ اور باب الاخذ بالیدین کے تحت ذکر کیا ہے اور اس سے ثبوت ِمصافحہ بالیدین پر استدلال کیا ہے، اور مصافحہ کی کیفیت اور اُس کا طریقہ کیا ہوگا اُس کو ثابت کیا ہے کہ مصافحہ کی مختلف شکلیں ہوسکتی ہیں مثلا ً: ایک آدمی کی دونوں ہتھیلیاں، دوسرے آدمی کے دونوں ہاتھوں کے بیچ میں ہوں، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں اپنے دائیں ہاتھ سے مصافحہ کریں، تو ’’وکفی بین کفیہ‘‘ کے ذریعہ یہ ثابت کیا کہ مذکورہ طریقہ، مصافحہ کاطریقہ نہیں ہے؛ بلکہ طریقہ وہ ہے جو ابن مسعودؓ نے بیان کیا ہے، اور طریقۂ مصافحہ تعلیم کے لیے ہو یا ملاقات کے وقت ہو دونوں برابر ہیں، ولما لم یکن في ذلک عند المصنف حدیث علی شرطہ أخرج حدیث ابن مسعود في التشہد۔ (الأبواب:۶؍۳۵۵) غرض الإمام البخاري بذلک بیان کیفیۃ الیدین؛ فإن المصافحۃ بالیدین تحتمل صورا مختلفۃ… ولا یضر علی ذلک کونہ للتعلیم أو غیر ذلک۔(اوجز:۱۶؍۱۳۰)