اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(دوسری فصل)تقبیل(بوسہ) کا بیان عموماً تقبیل کامطلب فقہاء یہ لیتے ہیں:ہاتھ یا پیشانی وغیرہ کا چومنا، سلام کے بعدکبھی کوئی کسی کاہاتھ چومتا ہے اور کبھی پیشانی کو بوسہ دیا جاتا ہے، بڑوں کے ساتھ تقبیل کا یہی مطلب ہوتا ہے اور سلام کے موقع پر ایساکیا جاتا ہے؛ بلکہ بزرگانِ دین اور متبعین سنت اور عالم با عمل کے ہاتھ کو بوسہ دینے کو بعض حضرات نے مستحب کہاہے، احادیث اِس سلسلے میں موجود ہیں، دو چار روایتیں اس سلسلے کی پیچھے گذری ہیں، جو بالخصوص بوقتِ ملاقات کی تھیں، اب کچھ روایتیں ایسی ملاحظہ فرمائیں جو عمومی ہیں یا بچوں کے سلسلے کی ہیں۔ (۱) پیچھے حضرت جعفر ؓسے، حضورﷺ کے معانقہ کرنے کا تذکرہ گذرا ہے، وہ روایت حضرت شعبیؒ سے یوں منقول ہے: حضورﷺ نے حضرت جعفر بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کا استقبال کیا، گلے لگایا اور پیشانی پر بوسہ دیا ۔(ابوداؤد،رقم:۵۲۲۰) (۲) حضرت زارع رضی اللہ عنہ جو وفدِ عبد القیس میں شامل تھے بیان کرتے ہیں: جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنی سواریوں سے جلدی جلدی اترنے لگے (اوربارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے) چناں چہ ہم نے رسولِ کریمﷺ کے ہاتھوں اور پاؤں کو بوسہ دیا۔ (ابوداؤد،رقم: ۵۲۲۵) اس حدیث کے ظاہری مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ کہ پیروں کو چومنا جائز ہے؛ لیکن فقہاء اِس کو ممنوع قرار دیتے ہیں؛ چناں چہ وہ اِس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ یا تو یہ آں حضرتﷺ کے خصائص میں تھا(کہ صرف آپ کے پاؤں کو بوسہ دینا جائز تھا) یا ابتداء ً یہ جائز تھا؛ مگر پھر ممنوع قرار دے دیا گیا، یا و ہ لوگ اِس مسئلے سے ناواقف تھے اورجس کی بنا پر انہو ں نے آپ کے پاؤں کو بوسہ دیا اور یا یہ کہ شوقِ ملاقات میں اضطراری طور پر ان سے یہ فعل صادر ہوگیا تھا۔(مظاہر حق:۵؍۳۷۵) (۳) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے(جب وہ ایک جہاد سے بھاگ کر لوٹے تھے اور کہا تھا: نحن الفرارون کہ ہم لوگ بھاگنے والے ہیں) آپﷺ نے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے فرمایا : بل أنتم العکارون تم لوگ پلٹ کر حملہ کرنے والے ہو فقبلنا یدہ چناں چہ (مارے خوشی اور محبت کے) ہم نے حضورﷺ کے ہاتھ چومے۔(الادب المفرد:۹۰۷، تقبیل الید) (۴) حضرت عمرؓ جب شام تشریف لائے تو ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے حضرت عمرؓ کا استقبال کیا اور اُن سے مصافحہ کیا اور اُن کے ہاتھوں کوبوسہ دیا،حضرت تمیم بن سلمہؒ جو اُس کے راوی ہیں کہا کرتے تھے کہ ہاتھوں کا بو سہ لینا سنت ہے۔(کنز العمال، رقم:۲۵۷۴۶، شرح السنہ:۱۲؍۲۹۲) (۵) ابن جدعانؒ روایت کرتے ہیں: کہ حضرت ثابت نے حضرت انسؓ سے پوچھا: کیا آپ نے حضورﷺ کو اپنے ہاتھوں سے مس کیا ہے، انہوں نے کہا: ہاں، تو حضرت