اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(بخاری: ۶۲۲۷) (۲) إذا لقي الرجل أخاہ المسلم، فلیقل: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جب آدمی اپنے مسلمان بھائی سے ملے تو کہے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ (ترمذی:۲۷۲۱ فی کراہیۃ أن یقول: علیک السلام مبتدأً) (۱) اگر عورت، تنہا ایک عورت کو سلام کرے تو السلام علیکم کہنا بہتر ہے؛ کیوں کہ مفرد کا صیغہ استعمال کرنے کی صورت میں اسے السلام علیکِ (کاف کے زیر کے ساتھ) کہنا پڑے گا؛ کیوں کہ علیکَ (کاف کے زبر کے ساتھ) مذکر کے لیے ہے، اورعورتیںعربی کم پڑھی ہوتی ہیں؛ اُن کے لیے اِس کا فرق کرنا مشکل ہے،مولف۔ (۳) حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضورﷺ تشریف لائے، بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی؛ چناں چہ میں آپ کے پاس آیا اور سب سے پہلے میں نے اسلام والاسلام کیا: میں نے کہا: السلام علیک یا رسول اللہ ! آپ نے جواب میں فرمایا: وعلیک ورحمۃ اللہ آپ کون ہیں؟ (صحیح مسلم: ۶۳۶۱) (۴) حضرت ابو ہریرہؓ سے مُسئ ا لصلاۃ کی ایک لمبی حدیث مروی ہے۔ ایک شخص مسجد میں آیا، رسول اللہ ﷺ مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے، اُس شخص نے نماز پڑھی، پھر آکر آپ کو سلام کیا، رسول اللہﷺ نے فرمایا وعلیک السلام ارجع فَصَل؛ّ فإنک لم تصل کہ واپس جاؤ دوبارہ نماز پڑھو، تم نے صحیح نماز نہیں پڑھی۔(بخاری: ۶۲۵۱، کتاب الاستئذان) جائز اور افضل کی حد سلام کی ادائیگی کے لیے کم از کم الفاظ ایک شخص کے لیے السلام علیک یا علیکم اور ایک سے زائد کے لیے السلام علیکم ہیں،یعنی اِن الفاظ کے کہنے سے اسلامی تحیہ ادا ہوجاتا ہے اور اس سے کم الفاظ میں اسلامی تحیہ کی ادائیگی نہیں ہوتی مثلاً: صرف سلام کہنا۔ اورجوابِ سلام کے کم از کم الفاظ ایک شخص کے لیے وعلیکَہے اور زیادہ کے لیے وعلیکم ہے؛ لیکن وعلیک السلام اور وعلیکم السلام افضل ہے، اورجوابِ سلام میں ’’وعلیکم‘‘ سے کم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور اِس پر اتفاق ہے کہ سلام اور جوابِ سلام دونوں میں السلام علیکم اور وعلیکم السلام کے ساتھ ’’ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ کا اضافہ افضل اور اجر وثواب میں زیادتی کا باعث ہے۔ حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام کی تخلیق والی حدیث میں ہے، جب انہوں نے فرشتوں کو سلام کیا تو فرشتوں نے کہا: السلام علیک ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ فرشتوں نے حضرت آدم ؑ کے سلام کے جواب میں ’’ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ کا اضافہ کیا۔(بخاری: ۳۳۲۶) آخری جملے میں جوابِ سلام کے سلسلے میں، ادب وتہذیب کی جانب اشارہ ہے کہ افضل طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئی السلام علیکمکہے تو جواب میں کچھ دعائیہ جملے کا اضافہ کردینا چاہیے، مثلا: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ۔