اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امرد کے سلام اور جوابِ سلام کا مسئلہ اگر فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو امرد، سلام کرسکتا ہے، اِسی طرح شہوت یا کسی قسم کا فتنہ نہ ہو تو جواب بھی دے سکتے ہیں۔(محمودیہ:۱۹؍۸۷) خط یا میسیج وغیرہ کے ذریعہ عورتوں کو سلام کرنا غیر محرم مرد کے لیے کسی جوان یا درمیانی عمر کی عورت کو سلام کرنا ممنوع ہے، اسی طرح خطوں میں لکھ کر بھیجنا، یا کسی کے ذریعہ سے کہلا بھیجنا اور اِسی طرح نا محرم عورتوں کے لیے مردوں کو سلام کرنا بھی ممنوع ہے؛ اِس لیے کہ اِن صورتوں میں سخت فتنہ کا اندیشہ ہے اور فتنہ کا سبب بھی فتنہ ہوتا ہے؛ ہاں اگر کسی بڈھی عورت کویا بڈھے مرد کو سلام کیا جائے تو مضائقہ نہیں؛ مگر غیر محارم سے ایسے تعلقات رکھنا، ایسی حالت میں بھی بہتر نہیں؛ ہاں جہاں کوئی خصوصیت اِس کی مُقتضِی ہو اور احتمال فتنہ کا نہ ہو تو وہ اور بات ہے۔(اشاعتی بہشتی زیور کامل: ۱۱؍۷۴۷) ٹی وی اور ریڈیو کی نیوز پر عورت کے سلام کا جواب دینا ٹی وی اور ریڈیو پر خبروں سے پہلے نیوز ریڈر(خواتین ) سلام کرتی ہیں،اس کا جواب دینا چاہیے یا نہیں؟ مولانا یوسف لدھیانویؒ لکھتے : میرے نزدیک تو عورتوں کا ٹی وی اور ریڈیو پر آنا ہی شرعاً گناہ ہے؛ کیوں کہ بے پردگی اور بے حیائی ہے، اُن کے سلام کا جواب بھی نا محرموں کے لیے ناروا ہے۔(آپ کے مسائل:۷؍۲۶۷) بچوں کو سلام کرنا اور جواب دینا علامہ طیبیؒ لکھتے ہیں: کہ جیسے تمام لوگوں کو سلام کرنا مستحب ہے، ویسے ہی ہوشیار کم عمر بچوں کو سلام کرنا مستحب ہے۔ (طیبی:۹؍۹) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: کہ وہ بچوں کے پاس سے گذرے تو اُن کوسلام کیا اور فرمایا: رسول اللہﷺ کا یہی عمل تھا۔ (بخاری: ۶۲۴۷) اور جب سلام کرنا مستحب ہے تو بچے اگر سلام کریں تواُن کے سلام کا جواب گو واجب نہ ہو؛ لیکن مستحب ہوگا، اور علامہ شامیؒ نے جو لکھا ہے: رد السلام واجب إلا علی........................من في الصلاۃ أو بأکل شغلا أو سلَّم الطفل أو السکرا ......................نأو شابۃ یُخشی افتنان سلام کا جواب دینا واجب ہے؛ مگر اس شخص پر جوا ب دینا واجب نہیں جونماز میں ہے یا کھانے میں مشغول ہے، یا بچہ سلام کرے، یا مد ہوش یا جوان عورت جس کے فتنہ کا خوف ہو۔ (رد المحتار:۱؍۴۵۷) اس میں بھی وجوب کی نفی ہے، استحباب کی نہیں؛ کیوں کہ إلا کے ذریعہ وجوب کا استثناء کیا گیا ہے اور استحباب اور عدم وجوب میں کوئی منافات نہیں۔