اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب تم حاجی سے ملو تو اُس کو سلام کرو اور اُس سے مصافحہ کرو اور اُس سے اپنے لیے بخشش (کی دعا کرنے) کو کہو ،اِس سے پہلے کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہو اور یہ اِس لیے ہے کہ اُس کی بخشش کی جاچکی ہے۔ تشریح: مظاہر حق جدید میں ہے: جیسا کہ ایک روایت سے ثابت ہوتا ہے، حاجی مستجاب الدعوات ہوجاتے ہیں جس وقت کہ وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے ہیں اورگھر واپس آنے کے چالیس روز بعد تک ایسے ہی رہتے ہیں، چناں چہ گذشتہ زمانے میں دستور تھا اور اب بھی ہے کہ جب حجاج اپنے گھر واپس آتے تھے تو لوگ اُن کے استقبال کے واسطے جایا کرتے تھے اور ان کی غرض یہ ہوتی تھی کہ چوں کہ اِس شخص کی مغفرت ہوچکی ہے اور یہ گناہوں سے پاک ہو کر آیا ہے، اِس سے مل کر مصافحہ کریں، پیشتر اس کے کہ وہ دنیا میں ملوث ہوجائے ؛ تاکہ ہم کو بھی ان سے کچھ فیض پہنچے، اگر چہ آج کل یہ غرض کم اور نام ونمود کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔ چناں چہ اِس حدیث میں بھی حاجی سے سلام ومصافحہ کرنے کے لیے گھر میں داخل ہونے سے پہلے کی قید اِس لیے لگائی گئی ہے کہ وہ نہ صرف یہ کہ وہ اُس وقت دنیا میں ملوث اور اپنے اہل وعیال میں مشغول نہیں ہوتا؛ بلکہ اس وقت تک وہ راہِ خداہی میں ہوتا ہے اور گناہوں سے پاک صاف ہوتا ہے اور اِس صورت میں حاجی چوں کہ مستجاب الدعوات ہوتاہے، اِس لیے فرمایا کہ اُس سے اپنے لیے مغفرت وبخشش کی دعا کراؤ؛ تاکہ اللہ تعالیٰ اُسے قبول کرے اور تمہیں مغفرت وبخشش سے نوازے۔(مظاہر حق:۳؍۲۷۹) نوٹ: اب زمانہ بدل گیا،اب حجاج سے لوگ ملتے ہیں تو سلام ومصافحہ کرتے ہیں؛ لیکن دعائِ مغفرت کی درخواست نہیں کرتے، بلکہ اِدھر اُدھر کی باتیں ہوتی ہیں،سفر کیسا رہا، وہاں کے حالات کیسے رہے، میرے لیے کیا تحفہ لائے ہیں، فلاں سے ملاقات ہوئی یا نہیں، فلاں نے میرے لیے کیا بھیجا ہے؟ وغیرہ وغیرہ، عموماً سلام ومصافحہ کے بعد ہماری گفتگو کے یہی عنوانات ہوتے ہیں، اِس موقع پر بھول جاتے ہیں تو دعائِ مغفرت کی درخواست، او راِس کی وجہ اِس کے سوا کیا ہوسکتی ہے کہ ہم مسلمانوں پر دنیا کا ایسا غلبہ ہے کہ گناہوں اور گناہوں پر مُرتَت ہونے والی نحوستیں اور سزاؤں کا احساس ہی نہیں ہوتا، جسے گناہوں کے زخم کا احساس ہوگا وہ اس کی مرہم پٹی کی فکر کرے گا، کاش ہم اسے سمجھتے، اللہ توفیق دے۔ مجاہد، عمرہ کرنے والااور طالب علم کا حکم ملا علی قاریؒ لکھتے ہیں کہ : عمرہ کرنے والے ،جہاد کرنے والے اور دینی طالب علم بھی حاجی کے حکم میں ہیں؛ لہٰذا یہ لوگ جب اپنے گھر واپس آئیں تو اُن سے بھی گھر میں داخل ہونے سے پہلے سلام ومصافحہ کیا جائے اور دعائِ بخشش ومغفرت کی درخواست کی جائے؛ کیوں کہ یہ لوگ بھی بخشے بخشائے ہوتے ہیں۔(مرقاۃ المفاتیح:۵؍۲۸۰) سلامتی کی دعا پل صراط پر بھی ہوگی حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے مروی ہے :کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: مومنین کا شعار(۱) پل صراط پر: رب سلِّم سلِّم اے پروردگار بچا! بچا! ہوگا۔ (ترمذی، رقم الحدیث: ۲۴۲۶ فی شأن الصراط)