اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منہ کو ہو یا ہاتھ کو ہو یاکسی بھی عضو کو) اور اس سے معانقہ کرنا مکروہ ہے، امام طحاویؒ نے اِس رائے کو امام ابوحنیفہؒ اور امام محمدؒ کی جانب منسوب کیا ہے اور امام ابو یوسفؒ کہتے ہیں: اِس میں کوئی حرج نہیں، امام ابو یوسفؒ کا استدلال حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے ہے: أنہ علیہ الصلاۃ والسلام عانق جعفرا حین قدم من الحبشۃ وقبَّلہ بین عینیہاور امام صاحبؒ کی دلیل یہ روایت ہے أنہ علیہ الصلاۃ والسلام نہی عن المکامعۃ، وہي المعانقۃ، وعن المکاعمۃ(۱) وہي التقبل،یہ حضرات یہ بھی کہتے ہیں کہ جن روایات سے معانقہ کی اجازت ثابت ہوتی ہے، اُن کا تعلق اس زمانے سے ہے، جب کہ معانقہ کو ممنوع قرار نہیں دیا گیاتھا۔ (رد المحتار:۹؍۵۴۶) مولانا ظفر احمد تھانویؒ کی تحقیق اوپر کی تصریح سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ابو یوسفؒ اور طرفینؒ کا اس مسئلے میں اختلاف ہے، اور بعض لوگوں نے اس اختلاف کو دور کرنے کے لیے کئی توجیہات پیش کی ہیں؛ جیسا کہ آگے آرہا ہے؛ لیکن صاحب اعلاء السنن محقق مولانا ظفر احمد تھانوی صاحبؒ نے جو کچھ لکھا ہے اُس سے پتہ چلتا ہے کہ اِس مسئلے میں احناف کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، یہاں خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔ (۱) دونوں احادیث کے لیے دیکھئے، شرح السنۃ ۱۲؍۲۹۱ ،التقبیل۔ معانقہ وتقبیل کے متعلق امام صاحب ؒاور صاحبینؒ کا مسلک یہ ہے کہ (۱) شہوت کے ساتھ حرام ہے، (۲) اور ملاقات کے وقت کی سنت اور سلام کاتتمہ ہونے کی حیثیت سے مکروہ ہے (۳) اور نفسانی شہوت کے شائبہ کے بغیر جوشِ مسرت کی بنا پر جائز ہے، جامع صغیر میں امام محمدؒ کی تصریح سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مسئلہ میں ائمہ احناف کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور امام طحاویؒ (۱) نے طرفینؒ اور امام ابو یوسفؒ کے درمیان جو اختلاف نقل کیا ہے،اور صاحب ہدایہ نے بھی ان کی موافقت میں اختلاف نقل کیا ہے، وہ ناقابل التفات ہے اور مذہبِ حنفی کی نقل میں اشتباہ ہوگیاہے؛ لہٰذا امام محمدؒ کی نقل زیادہ معتبر ہے اور مذہب حنفی کے بیان میں امام محمدؒ کی کتب ستہ، جامع صغیر وغیرہ سب سے زیادہ معتبراور اصل بھی ہیں۔ پوری عبارت پڑھیے: (۱) التقبیل والاعتناق قد یکونان علی وجہ التحیۃ کالسلام والمصافحۃ وہما اللذان نہی عنہما في الحدیث …… وہو ما ذہب إلیہ أئمتنا الثلاثۃ: الإمام أبو حنیفۃ وأبو یوسف ومحمد؛ لأن ہذہ المسئلۃ ذکرہ محمد في الجامع الصغیر ونصہ علی ما في البنایۃ۴؍۲۵۱) محمد عن یعقوب عن أبي حنیفۃ قال: أکرہ أن یقبل الرجل من الرجل فمہ أو یدہ أو شیئا منہ وأکرہ المعانقۃ ولا أری بالمصافحۃ بأساً الخ وہذا یدل بسیاقہ علی أن التقبیل والمعانقۃ الذین کرہہما أبو حنیفۃ ہما اللذان یکونانِ علی وجہ التحیۃ عند اللقاء لامطلقا، ویدل أیضا علی أن المسئلۃ مما اتفق علیہ الأئمۃ الثلاثۃ؛ لأن محمدا لم یذکر الخلاف فیہا۔ (۲) وقد یکونان علی وجہ الشہوۃ وہما المکاعمۃ والمکامعۃ التی یعبر عنہا بالفارسیۃ ’’ببوس وکنار‘‘ وہما لا تجوزان عند أئمتنا الثلاثۃ لورود النہي عنہما بخصوصہا وبالأدلۃ الأخری بعمومہا۔