اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) الأدب المفرد،رقم:۹۱۵-۹۱۶۔ مکروہ ہے، ولا یسلم علی الفاسق المعلن؛لیکن بسااوقات یہ ترکِ سلام بغض ودشمنی کا باعث بن جاتا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے اَحکام کی خلاف ورزی؛بلکہ ہتک ہوتی ہے، نیزاُس کے فسق کی وجہ سے اُس کے ایمان سے صَرفِ نظر ہو کر اس کی بے توقیری بھی بعض دفعہ پیدا ہوجاتی ہے، ایسی حالت میں بہ حیثیت مومن اس کو سلام کیا جاوے تو اس سے تعلیماتِ اسلام کی اشاعت بھی ہوتی ہے، محبت اور الفت بھی پیدا ہوتی ہے؛ جس کی بنا پر ایسے لوگ اسلام کے احکام کو سننے کی لیے بھی آمادہ ہوتے ہیں، بغض اور دشمنی سے تحفظ رہتاہے اور اپنی بڑائی بھی پیدا نہیں ہوتی۔(فتاوی محمودیہ:۱۹؍۹۵) اس سلسلے میں ابن تیمیہؒ کی تحقیق بھی اچھی تحقیق ہے: جس کا خلاصہ یہ ہے: فاسق، مبتلائے معصیت اور مبتدع کو سلام نہ کرنا یا اس کے سلام کا جواب نہ دینا ’’ہجر‘‘ اور ’’زَجر‘‘ کے قبیل سے ہے، اور یہ ہجر وزجر کسی صاحبِ ریاست مثلا: والدین، استاذ، امیر اور حاکم کی طرف سے ہو تو جہاں پر اِس سے اُن لوگوں کی اصلاح کی توقع ہو تو اس پر عمل ہونا چاہیے،جیسا کہ صحابہ کرام نے عمل کر کے دکھایا،اور اگر صاحبِ ریاست نہیںہے تو پھر چوں کہ ترکِ سلام وجوابِ سلام سے مقصود اصلی حاصل نہیں ہوتا اور دیگر مفاسد کے پیدا ہونے کا احتمال ہے تو پھر اصل پر عمل ہونا چاہیے، انہیں سلام کرنا اور اُن کے سلام کا جواب دینا چاہیے۔(مجموع فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ: ۲۸؍۲۰۴) شرابی مسلمان کو سلام کرنا شراب پینااسلام میں حرام ہے، شاربِ خَمر کے بارے میں بڑی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اسلام اور شُربِ خمر میں منافات ہے؛ لیکن اگر کوئی مسلمان شخص غیروں کی غلط تہذیب وماحول اور شیطانی دباؤ میں آکر شراب پینے لگے، تو فقہاء اسے کافر نہیں کہتے؛ تاہم فاسق، اُسے کہا جاتا ہے، ایسا شخص کسی کو سلام کرے تو اس کا جواب دینا کیسا ہے؟ نیز ایسے شرابی کو سلام کرسکتے ہیں یا نہیں؟ زجرو تنبیہ کا تقاضہ تو یہی ہے کہ اسے سلام نہ کیا جائے اور نہ جواب دیا جائے،حضرت عبد اللہ ابن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لا تسلموا علی شَرَبَۃ الخمر۔شرابی کو سلام مت کرو۔ (الأدب المفرد،رقم: ۹۵۴) اور سلام کی یہ ممانعت اس بنیاد پر ہے کہ اس مسلمان شرابی کو یہ احساس ہو کہ میرے اس برے فعل کی وجہ سے، میرے دوسرے بھائی مجھے سلام نہیں کررہے ہیں؛اس کے دل کو ٹھیس پہنچے اور وہ راہِ راست پر آجائے؛ لیکن اس نسخہ کی اثر اندازی کا مدار’’حساس دل‘‘ پر ہے، اور یہ چیز اب خال خال ملے گی،اب تو ترکِ سلام کی وجہ سے کبھی عداوت وجھگڑے کی نوبت آجاتی ہے؛ بالخصوص ملک ہندوستان کا مسئلہ بڑاعجیب وغریب ہے؛اِس لیے ایسے مسلمان شرابی کے سلسلے میں دونوں پہلوؤں کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب لکھتے ہیں: جہاں تک سلام کرنے کی بات ہے تو جو شخص علانیہ شراب پیتا ہو اور اپنی اس برائی کو چھپاتا نہ ہو تو اسے واقعی سلام نہ کرنا چاہیے، فقہاء نے لکھا ہے: کہ جو شخص علانیہ فسق کے کام کرتا ہو اسے سلام کرنا مکروہ ہے، ویکرہ السلام علی الفاس لو معلناً؛البتہ اگر یہ