اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) حضرت سعد بن عبادہؓ کے واقعہ کی جانب اشارہ ہے(الأدب المفرد:۱۰۰۸) ’’سلامتی کی دعا لینے کا شوق‘‘کے تحت گذرا ہے،مولف۔ الجواب: اِعلام ضروری ہے، اگر قریب ہو تو اِسماع سے اور اگر بعید یا اَصَمّ(بہرہ) ہو تو اشارہ سے مع تلفُّظ بلسان کے اور صحابی کا یہ فعل عارض سے تھا فلا یقاس علیہ غیرہ۔(امداد الفتاوی:۴؍۲۷۶) ایک مبنی بر حکمت رائے مفتی محمد تقی عثمانی زید مجدہ لکھتے ہیں: میں نے حضرت تھانویؒ کی کسی کتاب میں دیکھا تھا، کہ سلام کا جواب دینا واجب تو ہے؛ لیکن جواب کوسنانا مستحب ہے؛ کیوں کہ ایسی صورت اُس شخص کے لیے ہے جو جواب سنا نے سے عاجز ہو یا جواب سنانا مشکل ہو تو اُسے ترک ِواجب کا گناہ نہ ہو، اُس کے لیے آسانی رہے گی؛ لیکن یہ بات فقہاء کی کتابوں میں مجھے نہیں ملی۔ قال العبد الضعیف عفا اللہ عنہ: وقد رأیت في بعض کتب شیخ مشائخنا الإمام محمد أشرف علي التھانوي رحمہ اللہ تعالی أن رد السلام واجب، وإسماعہ مستحب وفیہ سعۃ لمن یشکل علیہ الإسماع، ولکني لم أجدہ في کتب الفقہاء القدامی۔ (تکملہ: ۴؍ ۲۴۵) سلام کرنے کا لب ولہجہ اور انداز حضرت تھانوی ؒکے افادات بنام’’اسلامی تہذیب‘‘ میں ہے: ۱ - شریعت نے صیغۂ سلام یعنی السلام علیکم کے لفظ میں چھوٹے بڑے میں کچھ تفریق وتفصیل نہیں رکھی ، ہاں لہجہ میں فرق ہونا چاہیے؛ کیوں کہ یہ عظمت وادب میں داخل ہے، جس کی شریعت میں تعلیم ہے۔ ۲- چھوٹے بڑوں کو نیازمندی کے لہجہ میں سلام کریں اور بڑے اُن کو حقیر نہ سمجھیں۔ ۳- باپ کو بیٹا ایسے لہجہ میں سلام کرے کہ سلام کے لہجہ سے معلوم ہوجائے کہ سلام کرنے والا بیٹا ہے، اِس میں کون سے حرج اور کون سی تحقیر کی بات ہے۔ ۴- بعض لوگ کچھ ایسی ادا سے اور ایسے لب ولہجہ سے سلام کرتے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا محبت ٹپکی پڑتی ہے، بعض اوقات کسی کے فقط سلام کرنے سے عمر بھر کے لیے محبت ہوگئی۔(اسلامی تہذیب: ۵۸) گونگے کا سلام اور جوابِ سلام (۱) اگر کسی نے گونگے کو سلام کیا تو و ہ اشارے سے جواب دے دے، فرض ساقط ہوجائے گا۔( عمدۃ القاری:۱۵؍۳۴۶) (۲) اگر گونگے نے اشارے سے کسی کو سلام کیا تو اُسے جواب دینا چاہیے؛ کیوں کہ اشارہ گونگے کے حق میں بہت سے احکام میں تلفظ کے قائم مقام ہے۔(ایضا) بہرے کو سلام کرنا اگر کوئی ایسے شخص کو سلام کرے جو بہرہ ہے تو سلام کرنے والے کو چاہیے کہ تلفظ کے ساتھ ساتھ اشارہ بھی کرے ؛تا کہ وہ سمجھ جائے کہ مجھے سلام کیا جارہا ہے، ورنہ مستحقِ جواب نہیں ہوگا اور اگر بہرے نے کسی کو سلام کیا تو جواب میں تلفظ کے ساتھ ساتھ اشارہ بھی ضروری ہے۔(ایضا)