اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سبقت کرنا رحمت میں اضافہ کا سبب ہے۔ (۴) سلام ومصافحہ کے وقت چہرے پر بشاشت اور مسکراہٹ کا ہونا، اللہ سے قُرب کا ذریعہ ہے۔ مصافحہ مغفرت کا ذریعہ کب بنے گا؟ سلام ومصافحہ پر اللہ کی طرف سے مغفرت وبخشش کا جو وعدہ ہے، اُس وعدے کی تکمیل کے لیے اخلاص ضروری ہے، نیک جذبات اور پاک احساسات کا ہونا ضروری ہے، قلب ودماغ میں اِس امر کا اِستحضار ضروری ہے کہ یہ ہمارے سچے رسول ﷺکا سچا ارشاد ہے یہ غلط نہیں ہوسکتا، مولانا منظور نعمانی نو ر اللہ مرقدہ تحریر کرتے ہیں: یہاں یہ بات قابل لحاظ ہے کہ کسی عمل کی خاص تاثیر جب ہی ظہور میں آتی ہے؛ جب کہ اُس عمل میں روح ہو، نماز، روزہ اور حج اور ذکر اللہ جیسے اعمال کاحال بھی یہی ہے، بالکل یہی معاملہ سلام اور مصافحہ کا بھی ہے کہ، یہ اگر دل کے اخلاص اور ایمانی رشتہ کی بنا پر صحیح جذبہ سے ہوں، تو پھر دلوں سے کدورت نکلنے اور محبت ومودت کارس پیدا ہوجانے کا یہ بہترین وسیلہ ہیں؛ لیکن آج ہمارا ہر عمل بے روح ہے۔(معارف الحدیث:۶؍۱۶۲) دوسری جگہ ہے: یہاں اس بات کو یاد کرلیاجائے کہ ہر عمل کی تاثیر اور برکت اِس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ اُس میں روح ہو، جودانہ بے جان ہوچکا ، اُس سے پودا نہیں اگتا۔(ایضا:۶؍۱۶۲) إنما الأعمال بالنیاتحدیث اِس کی بنیاد ہے، آج معاشرے میں سلام بھی ہے، مصافحہ بھی ہے؛ لیکن نتیجہ صفر ہے، سلام ومصافحہ کے باوجود دلوںمیں محبت والفت کے پھول نہیں کھلتے نفرت وعداوت، بغض وحسد کے کانٹے نہیںجھڑتے، وجہ ظاہر ہے، سلام ومصافحہ کی روح غائب ہے، جسم بلا روح، مُردہ ہوتا ہے، سچ کہا نعمانی صاحبؒ نے:جو دانہ بے جان ہو چکا اُس سے پودا نہیں اُگتا، اللہ اخلاص وللہیت کی توفیق دے۔ مصافحہ سے کینے کی صفائی ہوتی ہے عطاء خراسانی تابعیؒ سے (بطریقِ اِرسال) مروی ہے: کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: تم باہم مصافحہ کیا کرو، اِس سے کینہ کی صفائی ہوتی ہے اور آپس میں ایک دوسرے کو ہدیہ دیاکرو، اِس سے تم میں محبت پیدا ہوگی اور دلوں سے دشمنی دور ہوگی۔(موطا مالک، رقم: ۱۶۲۴، کتاب حسن الخلق) تشریح: شریعت یہ چاہتی ہے کہ مسلمانوں کے قلوب میں صرف نورِ الہٰی رہے،اُس کادل، خشیت ِباری سے ُمنوَّر رہے؛ چناں چہ ہر وہ چیز جو قلوب کی نورانیت کے لیے مانع ہو، شریعت نے اُس سے بچنے کی تاکید کی ہے؛ لیکن انسان کے ساتھ شیطان کا لگا رہنا ایک شرعی حقیقت ہے، وہ اُس سے وہ کام کرالیتا ہے جو قلوب کی روشنی کو تاریکی سے بدل دیتا ہے، یہ اسلام ہی کی خوبی اور خصوصیت ہے کہ اس نے ہر مرض کا؛ بالخصوص روحانی مرض کا آسان آسان علاج بھی بتادیا ہے، لوگ اِس نسخہ کو آزما کر، دل کی دنیا سنوار سکتے ہیں، دل کی جہاں بہت سی بیماریاں ہیں، اُن میں ایک بیماری ’’کینہ‘‘ ہے، کہنے کو تو یہ ایک بیماری ہے؛ لیکن اِس کی منفی شاخیں بہت ہیں، نفرت وعداوت، اختلاف وانتشار کی بنیاد ہی ’’کینہ‘‘ہے، یہ کیسے دور ہوگا؟ شریعت نے اِس کے