اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(دوسری فصل )غیر مسلموں کو سلام کرنا یا اُن کے سلام کا جواب دینا اسلامی سلام ’’السلام علیکم‘‘ آپس میں موانست، اظہار محبت اور ادائے حق محبت واخوت کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عبادت بھی ہے، نیز اسے اسلامی شعار کا درجہ حاصل ہے؛ لہٰذا اس سلام کے تبادلہ کے مستحقِ اولین وہی لوگ ہوسکتے ہیں، جنہیں ایمان کی دولت ملی ہو، اور جو لوگ ایمان جیسی بنیادی دولت سے ہی محروم ہیں، وہ اس کے مستحق نہیں ہوسکتے۔(۱) سرکارِ دو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا: یہودیوں اور عیسائیوں کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور جب تم راستے میں ان سے ملو تو تنگ ترین راستے پر چلے جانے پر مجبور کرو۔ (ترمذی: ۱۵۹۵) صاحبِ مظاہر حق اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں: سلام میں پہل کرنا، در حقیقت اسلامی تہذیب کا بخشا ہوا ایک اعزاز ہے، جس کے مستحق وہی لوگ ہوسکتے ہیں، جو اسلامی تہذیب کے پیرو ہوں اور مسلمان ہیں، اس اعزاز کا استحقاق اُن لوگوں کو حاصل نہیں ہوسکتا، جو دین کے دشمن اور خدا کے باغی ہیں؛اِسی طرح اُن باغیوں اور دشمنوں کے ساتھ سلام اور اِس جیسی دوسری چیزوں کے ذریعہ الفت ومحبت کے مَراسِم کو قائم کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ (۵؍۳۴۰) (۱) قرآن کریم میں ہے: قال سلام علیک سأستغفرلک ربي (مریم:۴۷) اِس سے بعض لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ ابتداء ً ایک مسلمان غیر مسلم کو سلام کرسکتا ہے؛ جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنے والد کو سلام کیا؛ لیکن یہ استدلال درست نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ سلامِ تحیہ نہیں ہے؛بلکہ یہ سلامِ مُسالمت ومتارکت ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے ’’سلام کی قسمیں‘‘ ص:۵۵ بلکہ علامہ نوویؒ نے یہاں تک لکھا ہے کہ: اسلامی سلطنت میں رہنے والے کسی مسلمان نے کسی اجنبی کو سلام کیا اور پھر معلوم ہوا کہ وہ غیر مسلم ہے، تو اِس صورت میں مستحب یہ ہے کہ اپنے سلام کو واپس کرنے کا مطالبہ کرے، یوں کہے: استرجعتُ سلامي میرا سلام واپس کرو۔ (اوجز: ۱۷؍۱۸۹) اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غیر مسلم اِس دعائیہ جملے کے مستحق نہیں ہیں؛اسی لیے حدیث کے آخری ٹکڑے ’’کہ انہیں تنگ ترین راستے پر چلنے پر مجبور کرو‘‘ کا مطلب ابن حجرؒ نے، علامہ قرطبیؒ کے حوالے سے یہ بیان کیا ہے کہ: ’جب راستہ تنگ ہو تو ان کے اکرام میں الگ مت ہو؛ بلکہ چلتے رہو، انہیں ہٹنے پر مجبور کرو؛ تاکہ اُن کا اعزاز نہ ہو۔(فتح الباری:۱۳؍۴۹) اس کی مزید وضاحت حضرت شاہ صاحبؒ نے اپنی مایہ ناز تصنیف حجۃ اللہ البالغہ میں کی ہے، جس کی تشریح اُس کتاب کے محقق شارح مفتی سعید احمد صاحب نے اپنے الفاظ میں یوں کی ہے: نبیﷺ کے مقاصد میں سے ایک مقصد ملتِ اسلامیہ کی شان بلند کرنا، اور اس کو سب