اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں جو کہ واجب ہیں، اور سب سے بڑی بات یہ کہ صحابہ کرام اور سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے(۱) چند فتاوے ملاحظہ فرمائیں: حضرت تھانویؒ کا اصولی فتویٰ قاعدہ کلیہ ہے کہ عبادات میں حضور اکرمﷺ نے جو ہیئت اور کیفیت معیَّن فرمادی ہے، (۱) احادیث کی شروحات میں کہیں اس کاتذکرہ نہیں ملتا؛ بلکہ اس کے خلاف باتیں ملتی ہیں۔ ا س میں تغیر وتبدُّل جائز نہیں اور مصافحہ چوں کہ سنت ہے؛اِس لیے عبادات میں سے ہے تو حسبِ قاعدۂ مذکورہ اس میں ہیئت وکیفیت منقولہ سے تجاوز جائز نہ ہوگا اور رسول اللہﷺ سے صرف پہلی ملاقات کے وقت بالاجماع یا رخصت کے وقت بھی علی الاختلاف منقول ہے، بس اب اس کے لیے ان دو وقتوں کے سوا اور کوئی موقع ومحل تجویز کرنا تغیر عبادت ہے، جو ممنوع ہے؛لہٰذا مصافحہ بعد عیدین یا بعد نمازِ پنج گانہ مکروہ وبدعت ہے۔(امداد الفتاویٰ:۱؍۵۵۷) حضرت گنگوہیؒ کا اصولی فتویٰ معانقہ ومصافحہ بوجہ تخصیص کے کہ اس روز میں اس کو موجب سرور اور باعث مودت،اور ایام سے زیادہ، مثل ضروری کے جانتے ہیں، بدعت ہے اور مکروہ تحریمی اورعلی الاطلاق ہر روز مصافحہ کرنا سنت ہے، ایسا ہی بشرائط خود یوم ا لعید کے ہے اور علی ہذا معانقہ جیسا بشرائط خود دیگر ایام میں ہے ویسا ہی یوم عید کے ہے، کوئی تخصیص اپنی رائے سے کرنا بدعت ضلالہ ہے، فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاویٰ رشیدیہ:۱۲۹) دونوں برزگوں کے فتاوے کا مطلب یہ ہے کہ مصافحہ دو ہی وقت ثابت ہے، ملاقات اور رخصت کے وقت، یہ شرط جہاں پائی جائے گی وہاں مصافحہ یا معانقہ جائز ہوگا،عید کے دن کی تخصیص کوئی معنی نہیں رکھتی جیسے عام دنوںمیں مصافحہ ومعانقہ کا حکم ہوگا، وہی حکم عیدین میں ہوگا، مصافحہ ومعانقہ اظہارِ محبت کا ذریعہ ہر روز ہیں، صرف عید وبقرعید میں نہیں، اِس لیے اِن اوقات میں مصافحہ یامعانقہ غلط نہیں؛ بلکہ اِن اوقات میں مصافحہ ومعانقہ کو ضروری سمجھنا غلط ہے۔ حضرت لدھیانویؒ کافتویٰ عید کے بعد مصافحہ یا معانقہ کرنا محض ایک رواجی چیز ہے، شرعاًاس کی کوئی اصل نہیں، آں حضرتﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں، اِس لیے اسکو دین کی بات سمجھنا بدعت ہے، لوگ اس دن گلے ملنے کو ایسا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی اس رواج پر عمل نہ کرے تو اس کو برا سمجھتے ہیں، اس لیے یہ رسم لائق ترک ہے۔(آپ کے مسائل:۷؍۲۶۸) عون المعبود کی ایک عبارت: وکذا المصافحۃ والمعانقۃ بعد صلاۃ العیدین من البدع المذمومۃ المخالفۃ للشرع۔(عون المعبود: ۱۴؍۸۲) مصافحہ ومعانقہ کی حقیقت