اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرے سے مصافحہ کرنے لگے، فأین ہذا من السنۃ المشروعۃ (تو کہاں لوگوں کا یہ طرز عمل اور کہاں یہ سنت؛ چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک) اسی وجہ سے ہمارے بعض علماء نے صراحت کی ہے کہ اس وقت مصافحہ کرنا مکروہ ہے؛ بلکہ یہ مذموم ترین بدعت ہے، ہاں اگر کوئی شخص مسجد ایسے وقت آیا کہ لوگ نماز میں مشغول ہیں یا نماز شروع کرنے والے ہیں اور وہ شخص نماز سے فراغت کے بعد ان لوگوں سے مصافحہ کرے تو یہ مصافحہ بلا شبہ مسنون مصافحہ ہے؛ بشرطیکہ اس نے مصافحہ سے پہلے سلام بھی کیا ہو، یہاں یہ بات مخفی نہ رہے کہ اگر چہ کسی متعین وقت اور مکروہ وقت میں مصافحہ کرنا مکروہ ہے؛ لیکن اگر کوئی شخص اُس وقت مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھادے تو اپنا ہاتھ کھینچ لینا اور اس طرح بے اعتنائی برتنا مناسب نہیں ہوگا؛ کیوں کہ اِس کی وجہ سے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھانے والے شخص کو دکھ پہنچے گا اور کسی مسلمان کو دکھ پہنچانا آداب کی رعایت سے زیادہ اہم ہے؛الحاصل اس وقت مروجہ طریقے پر مصافحہ کی ابتداء مکروہ ہے؛ مگر مجابرہ (بد خلقی) مناسب نہیں اگر چہ اس میں ایک گونہ بدعت پر تعاون ہے۔(مرقاۃ المفاتیح:۹؍۷۴) عیدین میں مصافحہ اورگلے ملنے کا مسئلہ آج پورے ملک میں عیدین کی نماز اور خطبہ کے بعد مسجد اور خارج مسجد مصافحہ اور معانقہ کا رواج ہوچکا ہے، عید کے دوسرے دن اخبارات میں دو بچوں کو گلے ملتے ہوئے دکھایاجاتا ہے، مسجدوں میں ایسا منظر ہوجاتا ہے جیسے لوگ شکرانے کی دو رکعت پڑھنے نہیں؛ بلکہ گلے ملنے کے مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں، عید کی خوشی کا ذریعہ بس یہی مصافحہ اور معانقہ ہے، مصافحہ ومعانقہ بیشک اظہارِ محبت ومودت کا ذریعہ ہیں؛ لیکن بوقتِ ملاقات ،یہ نہیں کہ سب لوگ گھنٹوں سے مسجد میں بیٹھے ہوئے ہیں، باتیں کررہے ہیں، تقریر سن رہے ہیں اور نماز کے اختتام پر اچانک گلے ملنے لگیں، ایک بار بھی نہیں تین بار مصافحہ معانقہ کرنے لگیں، یہ کہاں کی سنت ہے؟؛لیکن یہ ایسا رواج پا چکا ہے کہ سمجھنا اور سمجھانا بہت مشکل ہے، کسی کو سمجھائیے تو کہتے ہیں: ؎ عید کا دن ہے گلے آج تو مل لے ظا لم رسمِ دنیا بھی ہے، موقع بھی ہے، دستور بھی ہے اب انہیں کون سمجھائے کہ مصافحہ ومعانقہ سب کچھ ہے؛ لیکن شریعت وسنت تو نہیں ہے، اس سلسلے میں بنیادی باتیں آپ نے اوپر پڑھ لی ہیں،جب فجرو عصر کے بعد مصافحہ غیر مسنون ہے جو کہ فرض نمازیں ہیں تو عیدین کے بعد کیسے مسنون ہوسکتے