اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احسانات اور مہربانیوں کے خیال سے آپ کی ایسی محبت پیدا کرلیتا ہے جیسے آں حضرتﷺ اُس کے سامنے موجود ہیں، آپ کے حسنِ احسانات کے نقشہ سے آپ کا وجود حاضر کی طرح سامنے لا کر؛ نہ حقیقۃ حاضر جان کر (یعنی تصور مبارک کو ذہن میں سامنے لا کر نہ کہ خود حضور کوواقع میں اپنے سامنے مان کر جو غلط ہوگا) مخاطب کے رنگ میں عرض کرتا ہے السلام علیک أیہا النبي ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اور پھر آپ کے دین کے سچے خادم یعنی صحابہ، اولیاء اللہ، اَصفیاء واَتقیاء اور ابدال آئے اور قیامت تک آتے رہیں گے، اُن کے واسطے بھی بوجہ اُن کی حسن خدمات کے تعلیم کی گئی کہ السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین کہے۔ (احکام اسلام عقل کی نظر میں، ص:۱۰۲ تا ۱۰۴ اختصاراً) نماز مکمل کرنے کے بعد اللہم أنت السلام ومنک السلام الخ پڑھنے کا راز احادیث نبویہ میں کچھ دعائیں وارد ہیں، جن کو حضورﷺ نماز ختم کرنے کے بعد پڑھا کرتے تھے، یہ ایسا ہے جیسا کہ کسی عالی شان دربار سے رخصت ہونے کے وقت آداب وسلام بجا لاتے ہیں اور یونہی چپ چاپ رخصت نہیں ہوتے؛ بلکہ دربار سے رخصت ہونے کے وقت بھی آداب ونیاز وعرضِ حال کرتے ہوئے رخصت ہوتے ہیں (اور نماز سے جو قرب الہٰی حاصل ہوا، عاجزی وانکساری ہوئی اُس کے بعد کچھ مانگنا قبول کی امید رکھتا ہے) چناں چہ حضورﷺ ادائے فرض کے بعد یہ کلمات پڑھا کرتے تھے اللہُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ ومِنْکَ السَّلَامُ وإِلَیْکَ یَرْجِعُ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وتَعَالَیْتَ یَا ذَا الْجَلَالِ والإِکْرَامِ۔علی ہذا القیاس اور بھی بہت سی ادعیہ ہیں، جن کوآں حضرتﷺ نماز ختم کرنے کے بعد پڑھا کرتے تھے۔ (احکام اسلام عقل کی نظر میں،ص:۱۰۷) نماز جنازہ کے ختم پر سلام پھیرنے کی وجہ امام گویا کہ اِس عالم سے نکل کر عالم لاہوت(خدائی حضوری کا جہاں)میں بدرگاہِ الٰہی، شفاعتِ میت کے لیے حاضر ہوا تھا؛ پس جب اُس درگاہ سے فارغ ہو کر آدمیوں وملائکہ کی طرف رجوع کرتا ہے تو برسم آئندگان(آنے والے لوگوں کی رسم کے مطابق) سب کو سلام کرتا ہے؛ جیسا کہ بالعموم نماز میں کیا کرتا ہے، اور نیز اِس میں بطور فال حسن، اُس کی جانب سے اُن کو اور میت کے حق میں پیغامِ سلامتی وقبولِ شفاعت بھی سناتا ہے(یعنی گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے سب نمازیوں کی مردہ کے حق میں سفارش کے قبول ہونے کو اور سلامتی کا پیغام مردہ کے اور ان کے حق میں سناتا ہے ۔ جاں سفر رفت وبدن اندر قیام ٭ وقت رجعت زاں سبب گوید سلام (روح سفر کو گئی اور بدن مقیم رہا، اِسی وجہ سے واپسی کے وقت سلام کہتاہے) (احکام اسلام عقل کی نظر میں،ص:۱۳۴) حضرت ابراہیم ؑکا سلامٌ کہنا سورہ ذاریات آیت نمبر ۲۴ میں ہے: فرشتوں نے سلاماً کہا اور حضرت ابراہیمؑ نے سلامٌ کہا، اس کی وجہ کیا ہے؟ ایک وجہ’’ آیاتِ سلام ‘‘کے تحت گذری،