اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ ’’اوچھے نے سیکھا سلام ،صبح دیکھے نہ شام‘‘ حالانکہ عبادت کے وقت خواہ وہ ذکر ہو یا قرآن یا نماز، اِن وقتوں میں سلام کرنا منع ہے، دوسرے جو شخص گناہ میں مشغول ہو اُس کو سلام نہ کرے؛ کیوں کہ گنہ گار کی تعظیم جائز نہیں اور سلام کرنا ایک قسم کی تعظیم ہے؛اس لیے اس کو سلام نہ کرے، تیسرے پیشاب پاخانہ کی حالت میں اور کھانے پینے کی حالت میں بھی سلام نہ کرنا چاہیے۔ (معاشرت کے حقوق) خلاصہ یہ ہے کہ فقہاء نے تین موقعوں میں سلام کرنا منع کیا ہے۔(۱) جب کوئی طاعت میں مشغول ہو۔(۲) اسی طرح جب کوئی معصیت میں مشغول ہو۔(۳) اور تیسرا موقع یہ ہے کہ حاجت بشریہ میں مشغول ہو۔ مسئلہ: بعض لوگ جوان عورتوں کو سلام کرتے یااُن کے سلام کا جواب دیتے ہیں ؛ حالاں کہ فقہاء نے نامحرم جوان عورت کے سلام کرنے یا اُس کا سلام لینے(یعنی سلام کا جواب دینے) سے منع کیا ہے۔ مسئلہ : سلام کے لیے بعض جگہ’’آداب وتسلیمات‘‘ وغیرہ کہنے کا رواج ہے یہ غلط اور خلاف شریعت ہے۔ لطیفہ: ایک شخص نے ایسے موقعہ پر اصلاح کی خاطر طنز ملیح کے طور پر لطیفہ کیا کہ ایک مجلس میں جاکر کہا کہ میرا بھی سجدہ قبول ہو، لوگوں نے کہا کہ یہ کیا واہیات ہے؟ کہا کہ حضور ہر آنے والا شخص مختلف الفاظ سے سلام کررہا ہے، کوئی آداب قبول ہوکہتا ہے، کوئی بندگی، کوئی کورنشات، کوئی اور کچھ؛حتی کہ سب صیغے(الفاظ) ختم ہوگئے میں نے سوچا کہ اب میں کیا کہوں، تو میرے لیے سجدہ کے سوا کچھ باقی نہ تھا؛ اِس لیے میں نے اِس کو اختیار کیا، خلاصہ یہ کہ سلام میں خلافِ شرع الفاظ استعمال نہ کرنا چاہیے۔ (وعظ الارتیاب) مسئلہ: بعض نے سلام کے بارے میں ایک نہایت سخت غلطی کی کہ ایک طالب علم نے اپنے والدماجد کو سلام کیا، تو وہ کہنے لگے کہ بیٹا یہ بے تمیزی ہے آداب کہا کرو، صاحبو! یاد رکھو کہ سلام کو بے تمیزی کہنا حضورﷺ کی سنت کو بے تمیزی کہنا ہے، حضورﷺ کی سنت کو بے تمیزی کہنے والا کافر ہے؛ اگر توبہ نہ کرے تو حکومتِ اسلامیہ کو اُس کا قتل کرنا واجب ہے۔ (تسہیل المواعظ:۲؍۳۲۹) (اغلاط العوام،ص:۱۹۳-۱۹۶) سوال: ہمارے یہاں سلام کا رواج اِس طرح ہے کہ چھوٹے بڑوں کے قدم پر ہاتھ پھیرتے ہیں، آنکھوں سے لگاتے ہیں، آیا اس قسم کا سلام عند الشرع جائز ہے یا نہیں؟ جواب: سلام کا یہ طریقہ خلافِ سنت وخلافِ اسلام ہے، ہریجنوں کاطریقہ ہے، اس کو ترک کرنا لازم ہے۔(محمودیہ:۹؍۷۰) مسئلہ: بعض جُہَّال سلام چھوڑ کر اللہ اللہ یا واللہ کہتے ہیں، تو فی نفسہ یہ الفاظ محبوب ومحمود ہیں؛ لیکن ترک ِسنت سے عاصی واختراعِ جدید سے بد عتی اور استعمالِ بے محل سے بے ادب ہوگا، دیکھو کافر صرف اللہ کہنے سے مومن نہیں ہوتا۔(رحیمیہ:۱۰؍۱۳۲) غلط رواج: حکیم الامت حضرت تھانویؒ نے تقریبوں میں عورتوں کے جانے اور جمع ہونے‘‘ کے مفاسد اور خرابیوں کی تعداد ۳۲ شمار کرائی ہے، ان میں سے پندرہواں گناہ یہ لکھا ہے: