اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحیح قول کے مطابق واجب نہیں ہے۔ (ہندیہ:۱؍۵۵) اذان یا تکبیر یا جماعت ہورہی ہو تو اُس وقت مسجد میں داخل ہونے والے کو چاہیے کہ سلام نہ کرے؛ لیکن اگر وہ سلام کرے تو جو شخص فارغ ہو یعنی اذان یا تکبیر نہیں کہہ رہا ہے اور جماعت یا نماز نہیں پڑھ رہا ہے وہ جواب دے دے۔(کفایت المفتی:۹؍۹۲) جوابِ اذان کے وقت سلام کا حکم جب اذان ہوتی ہے تو کلماتِ اذان سن کرجواب دینا چاہیے، اگر کوئی کلماتِ اذان سن کر جواب دے رہا ہو اور حالت وقرائن سے جواب دینا معلوم ہو تو ایسے شخص کو سلام کرنا چاہیے یا نہیں؟ مفتی محمود صاحبؒ لکھتے ہیں: اذان کے و قت سلام کا جواب دینا واجب نہیں؛ کیوں کہ جوابِ اذان ذکر ہے اور ذکر ودعا وتسبیح وغیرہ کی حالت میں اگر سلام کیا جائے تو اُس کا جواب واجب نہیں ہوتا؛ لیکن جوابِ اذان سے فارغ ہوکر سلام کا جواب دینا مناسب ہے اور جو شخص جوابِ اذان میں مشغول ہو اُس کو سلام کرنا مکروہ ہے۔(محمودیہ:۱۹؍۷۴) تلاوت کرنے والے کو سلام کرنا تلاوت، در حقیقت کلامِ خداوندی کا پڑھنا ہے، قرآن میں تدبُّر، بالخصوص مضامینِ آخرت، دعوتی پہلو، اُمَمِ سابقہ کے واقعات اور انجام، خدا کی وحدانیت اورمقصد تخلیقِ بنی آدم کے مضامین میں غور وفکر کرنا مطلوب ومقصود ہے؛ اگر کوئی قرآن کی تلاوت ایسی استغراقی کیفیت کے ساتھ کررہا ہو یا ایسی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے اور احوال وقرائن اُس پر دال ہوں، تو ایسے شخص کو سلام کرنا مکروہ ہے، فقہاء نے بوقتِ تلاوت، سلام کو مکروہ لکھاہے، اِس کا مصداق ومطلب یہی ہے، اور اگر احوال وقرائن سے معلوم ہو جائے کہ اس شخص کے اندر وہ کیفیت نہیں ہے یا اُس کو سلام کرنے سے اُس کا کوئی حرج نہیں ہوگا تو سلام کرسکتے ہیں۔ ویکرہ السلام عند قراء ۃ القرآن جہراً۔(عالمگیری:۵؍۳۲۵) ویکرہ علی تالٍ للقرآن۔(الفقہ الأسلامي:۴؍۲۶۸۵) اور اگر کسی نے سلام کر ہی دیا تو تلاوت کرنے والا جواب دے یا نہ دے، اس سلسلے میں فقہاء کہتے ہیں: کہ جواب دے دے چاہے تلاوت سے فراغت کے بعد یا آیت مکمل ہونے کے بعد۔(رد المحتار:۹؍۵۹۵) (۱) چناں چہ ایک روایت میں ہے:حضرت عقبہ ابن عامررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم مسجدمیں بیٹھے ..2(.2۱.2) اور اب اگر دوبارہ تلاوت شروع کرے تو صرف .2 أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم .2پڑھ کر تلاوت شروع کرنی چاہیے؛ لیکن لوگ اِس مسئلے سے غافل ہیں؛ بالخصوص عورتیں بہت کوتاہی کرتی ہیں، دورانِ تلاوت، سلام کا جواب یا کسی سے گفتگو کرنے کے بعد دوبارہ تلاوت شروع کرنے سے پہلے .2أعوذ باللہ .2نہیں پڑھتیں، اِصلاح کرنی چاہیے،مرقاۃ: .2۹.2؍.2۵۸.2۔ قرآن پڑھ رہے تھے، رسول اللہﷺ ہمارے پاس آئے، فَسلَّم علینا فرَدَدْنا علیہ السلامَ آپ نے ہمیں سلام کیا، ہم نے آپ کو سلام کا جواب دیا۔(السنن الکبری للنسائی: ۵؍۱۸)