اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) اور اس کا بھی احتمال ہے کہ قیام مبارکبادی دینے کے لیے ہو؛ کیوں کہ انہیں سرداری کے ساتھ ساتھ ایک بڑا رتبہ حاصل ہوا ہے کہ یہودیوں نے انہیں حَکَم بنایا ہے اور حضورﷺ ان کے حَکَم ہونے پر راضی ہیں، والقیام لأجل التہنئۃ مشروع أیضا۔(ایضا) مسئلہ: علامہ خطابیؒ نے اِس حدیث سے یہ مسئلہ مستنبط کیا ہے کہ طالب علم کے لیے مستحب ہے کہ جب استاذ تشریف لائیں تو کھڑا ہوجائے۔ مرادیہ ہے کہ ملاقات کی غرض سے آئیں؛اگر استاذ درسگاہ میں درس دینے کے لیے آرہے ہوں تو کھڑا ہونا ضروری نہیں ہے۔(عمدۃ القاری:۱۵؍۳۷۶) مفتی سعید احمد صاحب لکھتے ہیں: مسئلہ: اگر کوئی شخص بالکل نہ چاہے؛ مگر دوسرے اکرام وعقیدت ومحبت میں کھڑے ہوں تواُن کو منع کرنا چاہیے؛ کیوں کہ نبیﷺ کو یہ کھڑا ہونا پسند نہیں تھا، میں نے اپنے اساتذہ سے سناہے: جب حضرت شیخ الاسلام مولانا مدنی قدس سرہ درس گاہ میں تشریف لاتے تھے اور کوئی طالب علم کھڑا ہوتا تھا تو حضرت وہیں رک جاتے تھے، اُس کو ڈانٹتے تھے اور جب تک وہ بیٹھ نہیں جاتا تھا، حضرت آگے نہیں بڑھتے تھے۔(تحفۃ الالمعی:۶؍۵۲۵) قیام وتقبیل کے چند اور مسائل اوپر حضرت شیخ الاسلام کا طرز عمل بیان ہوا؛ غالباً اِسی سلسلے کا ایک استفتاء ہے، جس میں حضرت مہتمم صاحب اور حضرت شیخ کے آتے وقت طلباء کے کھڑے ہونے کے بارے میں شرعی مسئلہ پوچھا گیا ہے اور مہتمم صاحب سے مراد غالباً قاری طیب صاحبؒ ہوں گے اور حضرت شیخ سے مراد شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ، مفتی محمود صاحبؒ نے جواب لکھا ہے: اگر حضرت مہتمم صاحب اور حضرت شیخ یاکوئی بھی بزرگ تشریف لائیں تو ان کی تعظیم کے لیے کھڑا ہونا، تقاضائے ادب ہے اور مستحب ہے؛ لیکن اگر ان کو اِس قیام سے اذیت ہو اور وہ منع کریں تو قیام نہیں کرنا چاہیے، اذیت سے بچانا واجب ہے، جیسے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس حضرت رسول اللہﷺ تشریف لائے تو آپ کو دیکھ کر سب کھڑے ہوگئے، اس پر قیام سے منع فرمادیا، پھر اِس کے بعد تشریف لاتے ہوئے دیکھتے تو ناگواری کا لحاظ رکھتے ہوئے قیام نہیں کیا کرتے تھے۔ (فتاوی محمودیہ:۱۹؍۱۲۱) حضرت تھانویؒ لکھتے ہیں: کسی بزرگ یامعزز آدمی کے آنے کے وقت تعظیماً کھڑا ہونا مضائقہ نہیں؛ مگر اس کے بیٹھنے سے بیٹھ جانا چاہیے، یہ کفار کی مشابہت ہے کہ سردار بیٹھا رہے اور سب حشم وخدم دست بستہ کھڑے رہیں، یہ تکبر کا شعبہ ہے؛ البتہ جہاں زیادہ بے تکلفی ہو اور بار بار اٹھنے سے ان بزرگ کوتکلیف ہوتی ہو تو نہ اٹھے۔ (تعلیم الدین مع اصلاحی نصاب:۲۸۱) غیر مسلم وزراء کے لیے کھڑے ہونا جہاں تک غیر مسلموں کی بات ہے تو ان کی اعتقادی گمراہی اپنی جگہ؛ لیکن مناسب حد میں رہتے ہوئے اُن کی تعظیم وتوقیر میں بھی حرج نہیں، رسول اللہﷺ نے جب قیصر