اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کردیا ہو تو اس کا جواب ہی واجب نہیں۔(اسلامی تہذیب: ۵۷) سلام پہنچانے کی درخواست ہر ایک سے مت کیجیے جیسے زبانی سلام کہلوایا جاتا ہے، ویسے ہی کبھی خطوط وغیرہ میں لکھا جاتا ہے کہ فلاں فلاں کو میرا سلام کہہ دیجیے گا، یہ بھی ایک اچھی چیز ہے اور تعلقات میں مضبوطی کا سبب ہے؛ لیکن مندرجہ ذیل ادب پیش نظر رہے، جو آدابِ خط وکتابت کا ایک ادب ہے۔ کثیر المشاغل مکتوب الیہ کو پیام وسلام پہنچانے سے معاف رکھے، اسی طرح اپنے معظَّم کو بھی تکلیف نہ دے، خود اُن لوگوں کو براہ راست جو لکھنا ہے لکھ دے، اور جو کام مکتوب الیہ کے لیے مناسب نہ ہو، اُس کی فرمائش لکھنا تواور بھی بے تمیزی ہے۔(آداب المعاشرت در اصلاحی نصاب: ۴۸۹) مسلم اور غیر مسلم کو خط میں سلام لکھنے کا طریقہ آپﷺ کا طریقہ اس سلسلے میں یہ تھا کہ اگر مکتوب الیہ مسلمان ہوتا تو سلام کا مخاطب، خاص طور پر اُس کو بنایا جاتا، یعنی السلام علیکم جیسے الفاظ ہوتے، اور اگر مکتوب الیہ مسلمان نہ ہوتا تو پھر علی العموم سلام کے الفاظ ہوتے یعنی یوں لکھتے: سلامٌ عَلیٰ مَنِ اتَّبَعَ الہُدی،سلام کے بعد اصل مضمون ہوتا؛ چناں چہ آں حضرتﷺ نے ہرقل (شاہ روم) کو جومکتوب ارسال کیاتھا، اُس میں سلام اِسی طرح تھا۔ (مظاہر حق ۵؍۳۵۱) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو اُن کے بیٹے کی تعزیت میں آپ نے جو خط بھیجا تھا تو ابتدائی الفاظ یوں تھے: بسم اللہ الرحمن ا لرحیم من محمد رسول اللہ إلی معاذ بن جبل، سلام علیک الخ۔(۱) (رواہ الحاکم، رقم:۵۱۹۳) خط یا درخواست وغیرہ کے اخیر میں سلام لکھنا کسی کو کوئی خط لکھا جائے یا کوئی درخواست لکھی جائے یا کسی تحریری شکل میں سفارش کی جائے تو جیسے شروع میں سلام لکھنا روایات سے ثابت ہے؛ اُسی طرح اخیر میں بھی سلام لکھنا چاہیے؛ جیسا کہ عموماً ہمارے دیار میں رواج ہے، لوگ اخیر میں ’’فقط والسلام‘‘ لکھتے ہیں، اور والسلام علیکم بھی لکھ سکتے ہیں، امام بخاریؒ نے الادب المفرد میں باب باندھا ہے: باب من کتب آخر الکتاب، السلام علیکم ورحمۃ اللہ یعنی یہ باب اُس شخص کے بارے میں ہے، جس نے خط کے اخیر میں السلام علیکم لکھا، اس کے بعد صحابیٔ ِرسول حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا ایک خط نقل کیا ہے، جو انہوں نے عبد اللہ بن معاویہ کو لکھا ہے، خط کے اخیر میں عبارت یوں ہے۔ ونسئل اللہ الہدی والحفظ والتثبت في أمرنا کلہ، ونعوذ باللہ أن نضل أو نجہل أو نکلف ما لیس لنا بعلم - والسلام علیک أمیر المؤمنین ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ۔(الأدب:۱۰۶۱) ایسا ہی ایک خط شرح السنہ میں منقول ہے جو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے زُعَمائِ فارس رستم ومہران کو لکھا ہے، جس خط کا اختتام سلام پر ہے، خط پڑھیے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم من خالد بن الولید إلی رستم ومہران في ملأ فارس: سلام علی من اتبع الہدی أما بعد! فإنا ندعوکم إلی الإسلام؛ فإن أبیتم فأعطوا الجزیۃ من ید وأنتم صاغرون؛ فإنَّ معي قوماً یحبون القتل في سبیل اللہ کما یحب فارس الخمر والسلام علی من اتبع الہدی۔(شرح السنۃ، رقم ا لحدیث: ۲۶۶۸)