اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لطیفۂ التحیات مولانا محمد عاقل صاحب سنن ابی داؤد کی شرح میں لکھتے ہیں: شروح حدیث میں التحیات کے بارے میں لکھا ہے کہ جب واقعۂ معراج میں حضورﷺ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ نے اللہ تعالیٰ شانہ کی حمد وثنا ان مخصوص الفاظ میں عرض کی التحیات للہ والصلوات والطیبات تو اللہ تعالیٰ شانہ کی طرف سے جواب ملا السلام علیک أیہا النبي ورحمۃ اللہ وبرکاتہ (حضورﷺ چوں کہ کسی موقع پر بھی اپنی امت کو نہ بھولتے تھے ا س لیے) آپ نے اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین،مطلب یہ تھا کہ اے اللہ آپ کی جانب سے سلامتی صرف مجھ پر ہی نہیں؛ بلکہ میرے ساتھ دوسرے نیک بندوں پر بھی ہونی چاہیے، یہ سارا منظر جبرئیل امین دیکھ رہے تھے تو اِس پر انھوں نے فوراً فرمایا: أشہد أن لا إلٰہ إلا اللہ وأشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ۔ ایک اشکال اورجواب: چوں کہ حضورﷺ کی حمد وثنا جناب باری میں لیلۃ المعراج میں ایک مخصوص مقام پر سدرۃ المنتھی سے آگے ہوئی تھی تو اس پر حضرت شیخ (مولانا زکریا کاندھلویؒ) نے یہ اشکال لکھا ہے کہ جبرئیل امین تو سدرۃ المنتھی پر پہنچ کر رک گئے تھے تو پھر وہ اُس وقت مقام حمد وثنا میں کہاں تھے کہ شہادتین پڑھتے؟ حضرت نے یہ اشکال اپنے ایک مکتوب گرامی میں کیا ہے، بندہ کے ذہن میں اس کا جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے واپسی میں جب حضورﷺ نے حضرت جبرئیل کو اپنی تمام سر گذشت سنائی ہو تب انھوں نے ایسا کہا ہو أشہد أن لا إلٰہ إلا اللہ وأشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ، واللہ تعالٰی أعلم ۔(الدر المنضود:۲؍۲۶۰) تشہد کے بعد درود ودعا کی وجہ تشہد کے بعد دعا کے متعلق آں حضرتﷺ نے فرمایا: کہ جو دعا نمازی کو پسند ہو وہ کرے(بخاری) یہ اِس واسطے کہ نمازسے فارغ ہونے کا وقت دعا کرنے کا وقت ہے؛ کیوں کہ نماز پڑھنے کی وجہ سے رحمتِ الٰہی اُس پر چھا جاتی ہے اور ایسی حالت میں دعا مستجاب ومقبول ہوا کرتی ہے اور دعا کے آداب میں سے پہلے جناب باری کی حمد وثنا بیان کرنا اور نبیﷺ کا تَو سُّل کرنا ضروری ادب ہے، یعنی آں حضرتﷺ پر صلوات ،سلام وبرکات کے تحفے بھیجے جائیں؛ تاکہ دعا مستجاب ہوجائے پھر اُس کے بعد اپنے لیے او ر اپنے ماں باپ کی لیے اور اہلِ اسلام کے لیے دعا ئے مغفرت وہدایات وغیرہ ضروریات دین کرکے ،نماز کو ختم کرنے کے لیے دائیں بائیں طرف منہ کر کے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہہ کر نماز سے فارغ ہوجاتے ہیں۔ نماز کے آخر میں السلام علیکم کی وجہ دائیں بائیں سلام پھیرنے میں اشارہ ہے کہ وقتِ نماز میں گویا میں(نمازی) اِس عالم سے باہر چلا گیا تھا اورماسوی اللہ (اللہ تعالیٰ کے سوا سب سے الگ تھلگ ہو کر) سے فارغ ہو کر اُس کی درگاہ میں پہنچ گیا تھا، اِس کے بعد اب پھر آیا ہوں اور موافقِ رسمِ آیندگان(آنے والوں کے طریقہ کے موافق) ہر کسی کو سلام کرتا ہوں۔