اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انسان کسی سے معافی مانگنے پردل سے ایسے آمادہ ہوجاتا ہے اور اُس کے قدموں میں گرجاتا ہے، پاؤں پکڑ کر رونے اورمعافی مانگنے لگتا ہے؛ عموماً ایسا احساسِ ندامت اور جذبات شرمندگی کی بنیاد پر ہوتا ہے اور اُس وقت انسان مغلوب الحال ہوتا ہے؛ لیکن جس کے پاؤں پکڑ رہا ہے، اُس کے لیے جائز نہیں کہ اپنے پاؤں مزید پھیلا دے؛ بلکہ اپنے پاؤں کو سمیٹ لے اور سامنے والے کو اٹھا کر کھڑا کر ے اور اسے معاف کرکے گلے لگالے، مفتی محمود صاحبؒ لکھتے ہیں: معافی مانگنے کے لیے پیر پکڑنا نظر سے نہیں گذرا، بظاہر تو یہ برہمن کی تعظیم ہے، بغیر معافی کے بھی ان کے یہاں کسی کے پیر چھونے کا رواج ہے، جس کو پیر لاگن کہتے ہیں……مگر ایسی ہیئت نہ ہو کہ سجدہ کی شکل بن جائے۔(فتاوی محمودیہ:۱۹؍۱۳۵) والدین یا استاذ کی قبر کو بوسہ دینا والدین یا اساتذہ ومشائخ یا کسی بھی بڑی ہستی کی قبر کو بوسہ دینادرست نہیں ہے، ناجائز ہے۔ ولا یمس القبر ولا یقبلہ، فإنہ من عادۃ أہل الکتاب۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح:۶۲۰ زیارۃ القبور) بوسہ لینا قبر کا حرام ہے، مدارج میں ہے: اور بوسہ دینا قبر کا اور اس کو سجدہ کرنا اور سر رکھنا حرام اور ممنوع ہے اور والدین کی قبروں کو بوسہ دینے میں ایک فقہی روایت نقل کرتے ہیں، اور صحیح یہ ہے کہ لا یجوز (جائز نہیں) اور لا یجوز کا ادنی گناہ، گناہ صغیرہ ہے اور اس پر ا صرار کرنا گناہ کبیرہ ہے۔………(فتاوی رشیدیہ:۱۳۵) روضۂ مطہرہ کی تصویر کو بوسہ دینا آج کل ایسے کلینڈر آتے ہیں، جن میں کعبہ، روضہ اقدس یا بیت المقدس وغیرہ کی تصویریں چھپی ہوتی ہیں،اُن کو بوسہ دینا یا آنکھوں پر ملنا، روایات سے ثابت نہیں ہے؛ ہاں اگر کوئی غایت شوق اور غلبہ محبت میں ایسا کرلے تو ملامت نہیں کرنا چاہیے، امداد الفتاوی میں ہے: بوسہ دادن وچشم مالیدن برین نقشہا ثابت نیست واگر از غایت شوق سرزد، ملامت وعتاب ہم بر جانباشد، کتبہ الاحقر رشید احمد گنگوہی عفی عنہ… الجواب صحیح، اشرف علی عفی عنہ ۴؍۲۸۰۔ مسئلہ قیامِ میلاد مروجہ پیچھے یہ مسئلہ گذر چکاہے کہ کوئی شخص سفر سے آئے تو سلام ومصافحہ کے لیے کھڑے ہونا جائز ہے، اس سے کچھ لوگوں نے یہ غلط مسئلہ مستنبط کیا کہ مروجہ میلاد میں قیام جائز ہے؛ کیوں کہ میلاد مروجہ میں حضورﷺ تشریف لاتے ہیں، اس کے بارے میں حضرت تھانویؒ لکھتے ہیں: رہا اہل مولد کا استدلال دلائل جواز قیام للقادم سے ،محض لچر ہے؛اِس لیے کہ وہاں قدوم کہاں ہے، صرف ذکرِ قدوم ہے، فأین ہذا من ذاک (قدوم اور ذکر قدوم میں آسمان زمین کا فرق ہے) بلکہ جس قدوم کا ذکر ہے، اُس قدوم کے وقت قیام کہیں منقول یا متعارف بھی نہیں؛ چناں چہ سلاطین کے گھر بچے پیدا ہوتے ہیں، حاضرین نے کبھی قیام نہیں کیا، پس یہ فرق جواب کے لیے کافی ہے، قیام للقادم کی نفی کی ضرورت نہیں، اور سوچ کر دیکھا