اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گے جیسے اذان کی مشروعیت اور اس کے الفاظ حظیرۃ القدس ہی سے فرشتہ پر مترشح ہوئے تھے۔(رحمۃ اللہ الواسعۃ :۵؍۵۴۳) بہر حال اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں والا یہ سلام حضرت آدم علیہ السلام سے (۱) وأن التحیۃ بالسلام ہي التي أراد اللہ أن یتحیّا بہا،شرح ابن بطال :۹؍۳ ہی چلا آرہا ہے، نیز فرشتوں کا آپسی دعاو سلام السلام علیکم ہی ہے اور جنت میں بھی اہل جنت کا سلام انہیں الفاظ سے ہوگا۔ وتحیۃ العرب بالسلام وہو أفضل التحیات وہو تحیۃ الملائکۃ بینہم وتحیۃ أہل الجنۃ في الجنۃ قال اللہ تعالی: وتحیتہم فیہا: سلام أي: یُحَيّ بعضہم بعضا۔ (شرح الإقناع : ۱؍۴۲۶) کیا یہ سلام ہر آسمانی دین میں تھا؟ ’’فإنہا تحیتک وتحیۃ ذریتک‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سلام پچھلی امتوں میں بھی تھا اور ہر آسمانی دین میں یہی سلام رائج رہا ہے؛ چناں چہ شرح ریاض الصالحین میں ہے: أن السلام علیکم ہي التحیۃ التي شرعہا اللہ تعالی لعبادہ منذ خلق آدم وہي واحدۃ في الأدیان۔ (نزھۃ المتقین :۱؍۵۷۷) لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سلام صرف اس امت کے لیے مشروع کیا گیا ہے، پچھلی امتوں کا سلام ’’السلام علیکم‘‘ نہیں تھا، روایت پڑھیے: لکن في حدیث عائشۃ مرفوعا ’’ما حَسَدتکم الیہود علی شيء ما حسدتکم علی السلام والتأمین‘‘ یعنی یہودیوں نے سلام اور آمین پر جتنا حسد کیا ہے اتنا کسی اور چیز پر حسد نہیں کیا۔(ابن ماجہ رقم الحدیث: ۸۵۶)وہو یدل علی أنہ شرع لہذہ الأمۃ دونہم۔ (ارشاد الساری :۱۳؍۲۲۹) خلاصہ یہ نکلا کہ سلام اور جواب سلام سنت قدیمہ ہونے کے ساتھ ساتھ جنتی گفتگو اور بہشتی آداب کی نقل بھی ہے جو اس امت کو عطا کی گئی۔ فللہ الحمد۔ ایک اشکال کا جواب السلام علیکم کے جواب میں عموما ’’وعلیکم السلام‘‘ یا ’’ وعلیک السلام‘‘ کہا جاتا ہے؛ جب کہ فرشتوں نے حضرت آدم ؑکے سلام کے جواب میں ’’السلام علیک ورحمۃ اللہ‘‘ کہا؟ جواب یہ ہے کہ ممکن ہے فرشتوںنے بھی سلام میں پہل کرنے کا ارادہ کیا ہو جیسا کہ عموما ًایسے موقع پر ہوتا ہے جب دو آدمی آپس میں ملاقات کرتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک پہل کرنے کا ارادہ کرتا ہے اور دونوں ہی ’’السلام علیکم‘‘ کہہ دیتے ہیں۔(مرقاۃ المفاتیح :۵؍۴۷) اسلامی سلام کی معنویت وعالمگیریت مذکورہ تفصیلات سے معلوم ہوا کہ اسلامی سلام کسی بندے کا بنایا ہوا سلام نہیں ہے؛ بلکہ رب کائنات نے حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام کے دل میں اس کا الہام کیا اور