اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کھانے والا سب سے بڑا جھوٹا ہے اور سلام میں بخل کرنے والا، بڑا بخیل ہے۔ (ایضاً ۹۷۷) تشریح: عموماً جو لوگ مال ودولت خرچ نہیں کرتے، دنیا ا نہیں بخیل او رکنجوس سمجھتی ہے؛ لیکن اسلام کے نزدیک معیارِ بخل سلام میں بخل کرنا ہے؛ کیوں کہ سلام سے حاصل ہونے والی جو دولتِ ثواب ہے، دنیا کی مادی دولت اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی، ایک پائیدار دولت ہے؛ جب کہ دوسری قریب الفنا دولت ہے، سلام نہ کرنے والا اس ابدی دولت سے ہی محروم ہوجاتا ہے، اور حساس قلب ودماغ کے ذریعہ غور کیجیے تو سمجھ میں آئے گا کہ مذکورہ احادیث میں بڑے پیارے، اور لطیف انداز میں، سلام کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ فائدہ: حدیث کے الفاظ إن أبخل الناس من بخل بالسلام میں سلام اور جواب سلام: دونوں صورتیں داخل ہیں، یعنی جس طرح سلام نہ کرنا بخل ہے، ویسے ہی سلام کا جواب نہ دینا بھی بخل ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘‘ اور ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ‘‘ ایک مختصر سا جملہ ہے، اس کی ادائیگی اور اس کے تلفظ میں کوئی پریشانی اور تکلیف نہیں؛ مزید براں اس جملے پر نیکیاں ملتی ہیں، رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور سلامتی کی بارش ہوتی ہے؛ الغرض لفظ قلیل اور اجر جزیل کا مصداق ہے؛ اب اگر قدرت کے باوجود کوئی شخص قصداً سلام نہیں کرتا یا سلام کا جواب نہیں دیتا تو اس حرماں نصیب کو بخیل نہیں کہا جائے گا تو بتائیے کیا کہا جائے گا۔ (من بخل بالسلام) ابتدائً أو جواباً؛ لأنہ لفظ قلیل لا کلفۃ فیہ وأجر جزیل؛ فمن بخل بہ مع عدم کلفۃ فہو أبخل الناس۔ (فیض القدیر : ۲؍۴۰۵) ۱۳- اسلامی معاشرے کی اولین تعلیم اسلامی تہذیب وتعلیمات کا آغاز سلام سے ہوتاہے، نبی خداﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو سب سے پہلے صحابۂ کرام کو جن باتوں کی تلقین فرمائی، ان میں سے ایک ’’سلام‘‘ ہے، جس کی تفصیل حضرت عبد اللہ بن سلامؓ نے بیان فرمائی ہے، جو پہلے ایک بڑے یہودی عالم تھے، روایت پڑھیے۔ جب نبی کریمﷺمدینہ تشریف لائے تو میں(آپ کی زیارت کے لیے) آیا، جب چہرہ انور کو دیکھا تومیں نے یقین کرلیا کہ یہ کسی دروغ گو(جھوٹے) کا چہر ہ نہیں ہوسکتا (۱)آپ نے سب سے پہلے جو بات ارشاد فرمائی وہ یہ تھی: اے لوگو! سلام عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو اٹھ کر (تہجد) نمازیں پڑھا کرو تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔(شعب الایمان: ۸۷۴۹) اس اولین تعلیم کی وجہ اور فائدہ پیچھے یہ بات گذر چکی ہے کہ سلام کو عام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر اس شخص کو سلام کیا جائے، جس کا مسلمان ہونا معلوم ہو، یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ حضورﷺ نے سب سے پہلے رواجِ سلام پر زور کیوں دیا؟ اس کی وجہ پڑھیے: مومن کی زندگی کا مقصود، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی ہے، سلام اس کا بنیادی اور کلیدی ذریعہ ہے؛ اس لیے آپ نے مدینہ آتے ہی، سب سے پہلے سلام عام کرنے کی تلقین