اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے اپنے بیٹے ابراہیم کو (ہاتھوںمیں) لیا؛ پھر انہیں بوسہ دیا اور سونگھا۔(بخاری تعلیقاً قبل حدیث رقم: ۵۹۹۴) تشریح: صاحب زادے ابراہیم، ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے، اور بچپن میں ہی وفات پائی۔ (۱) مقولہ ہے: الولد إن عاش نفع وإن مات شفع،مرقاۃ:۹؍۸۱۔ (۶) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کچھ دیہاتی نبی کریمﷺ کی خدمت میں آئے انہوں نے (صحابہ سے پوچھا) آپ لوگ اپنے بچوں کو چومتے ہیں؟ صحابہ نے عرض کیا: ہاں، انہوں نے کہا: بخدا ہم لوگ ایسا نہیں کرتے توحضورﷺ نے فرمایا: اللہ نے تمہارے دل سے جو رحمت نکال دی ہے میں اس کو واپس لانے پر قادر نہیں ہوں۔(بخاری،رقم: ۵۹۹۸، باب رحمۃ الولد) (۷) ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: کہ وہ اپنے بیٹے سالم کو چومتے تھے اور کہتے تھے: اعجبوا من شیخ یقبل شیخا۔تم لوگوں کو تعجب ہونا چاہیے، ایک شیخ دوسرے شیخ کو بوسہ دے رہا ہے۔(الاذکار:۳۰۱) حضرت ابن عمرؓ شیخ ہوئے باپ ہونے کے اعتبار سے اور حضرت سالمؒ شیخ ہوئے، علم اورتفقہ کے اعتبار سے۔ (۸) حضرت سہل بن عبد اللہ تُستریؒ جو بڑے درجے کے عابد وزاہد گذرے ہیں، وہ ابوداؤد سجستانیؒ کے پاس آتے تھے اور کہاکرتے تھے:اپنی وہ زبان باہر نکا لیے جس سے آپ حضورﷺ کی احادیث بیان کرتے ہیں؛ تاکہ میں (برکت کے لیے) اسے چوم لوں؛ چناں چہ وہ اُن کی زبان کو چومتے تھے۔(الاذکار:۳۰۱) اِن تمام تفصیلات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ انسان پاک جذبے سے، محبت وشفقت کے اظہار کے لیے، کسی کے ہاتھ، پیشانی اور سر کا بوسہ دے سکتا ہے اور اگر بات بچوں کی جائے تو لطف وشفقت کااظہار موکد ہوجاتا ہے، امام بخاری ؒنے اس کی اہمیت کے پیش نظر باب رحمۃ الولد وتقبیلہ ومعانقتہ کا باب باندھا ہے، اِس باب سے انہوں نے تقبیل ومعانقے کے جواز پر استدلال کیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ چیز ’’رحمت‘‘ ہے اور جو اِس کا انکار کرتے ہیں اُن پر رد کیا ہے۔(۱) چناں چہ ابن بطالؒ لکھتے ہیں: یجوز تقبیل الولد الصغیر في کل عضو منہ، وکذا (۱) علامہ نوویؒ نے لکھا ہے: وأفعال السلف في ہذا الباب أکثر من أن تحصر، الأذکار: ۳۰۱۔ الکبیر عند أکثر العلماء ما لم یکن عورۃ۔(عمدۃ القاری:۱۵؍۱۶۳) کہ چھوٹے بچوں کے کسی بھی عضو کو چومنا جائز ہے اور بڑے بچوں کو بوسہ دینا ازراہِ شفقت جائز ہے؛ بشرطیکہ وہ عضو، ستر کا حصہ نہ ہو۔ علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: انسان کا اپنے چھوٹے بچوں کے رخسار اور چھوٹے بھائیوں اور بہنوں کے رخسار