اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی جو شخص اپنی اولاد یا مخلوقِ خداپر لطف وشفقت نہیں کرتا اس پر اللہ کی رحمت وشفقت نہیں ہوتی۔ (۲) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا جو شکل وصورت، سیرت وعادت اور چال ڈھال میں رسول اللہﷺ کے ساتھ زیادہ مشابہ ہو، صاحبزادی فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا سے (یعنی اِن سب چیزوں میں وہ سب سے زیادہ رسول ا للہﷺ سے مشابہ تھیں) جب وہ حضورﷺکے پاس آتیں تو آپ (جوشِ محبت سے) کھڑے ہو کر اُن کی طرف بڑھتے، اُن کا ہاتھ اپنے دستِ مبارک میں لے لیتے اور (پیار سے) اُس کو چومتے اور اپنی جگہ پر اُن کو بٹھاتے(اور یہی اُن کا دستور تھا) جب آپ ان کے یہاں تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے لیے کھڑی ہوجاتیں، آپ کا دستِ مبارک اپنے ہاتھ میں لے لیتیں،اُس کوچومتیں اور اپنی جگہ پر آپ کوبٹھاتیں۔(ابوداؤد، رقم: ۵۲۱۷) تشریح: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ محبت اور اکرام واحترام کے جذبے سے اپنے کسی عزیز،محبوب اورمحترم بزرگ کے لیے کھڑا ہوجانا بھی درست ہے؛لیکن اُن احادیث سے جو آگے آرہی ہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضورﷺ اپنے لیے صحابہ کے کھڑے ہونے کو ناپسند فرماتے تھے، غالباً اس کی وجہ آپ کی خاکساری اور تواضع پسندی تھی۔ (۳) حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) کسی غزوہ سے حضرت ابو بکرؓکے مدینہ آتے ہی، ان کے ساتھ ان کے گھرگیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اُن کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ لیٹی ہوئی ہیں اور بخارمیں مبتلا ہیں؛ چناں چہ حضرت صدیقؓ اُن کے پاس آئے اور پوچھا کہ میری بیٹی تمہاری طبیعت کیسی ہے ؟اور انہوں نے (ازراہِ شفقت ومحبت یابرعایتِ سنت) اُن کے رخسار پر بوسہ دیا۔(ابوداؤد:۵۲۲۲) (۴) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: (ایک دن) نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک بچہ لایا گیا آپ نے اس کا بوسہ لیا اور فرمایا کہ جان لو یہ اولاد بخل کا باعث اور بزدلی کا سبب ہے؛ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اولاد خدا کی عطا کردہ نعمت اور رزق بھی ہے۔(مشکوٰۃ:۲؍۴۰۲) تشریح: اولاد بخل اور بزدلی کا سبب ہے: مطلب یہ ہے کہ انسان بچوں کی وجہ سے اور اُن کے مستقبل کی وجہ سے بعض دفعہ بخیل ہوجاتا ہے، سارا مال بچوں کے لیے رکھ دیتا ہے، راہِ خدا میں خرچ نہیں کرتا، اور اولاد کی وجہ سے ہی راہِ خدا میں جہاد کے لیے یا کسی اور مقصد کے لیے نہیں جاتا(عصر حاضرمیں اس کا مطلب سمجھنا بہت آسان ہے)لیکن آگے آپ نے اولاد کی خوبی بتائی اور فرمایا :کہ یہ بچے ریحان ہیں: ریحان کے معنی روزی اور نعمت کے بھی ہیں اور ریحان خوشبودار پودے کو بھی کہتے ہیں، پہلی صورت میں مطلب ہوا کہ بچے ماں باپ کا سہار ااور گھر کا چراغ ہوتے ہیں(۱) اور دوسری صورت میں مطلب ہوا کہ: جس طرح کوئی شخص خوشبو دار پھول دیکھ کر سرور حاصل کرتا ہے اور سونگھ کر مشام جان کو معطر کرتا ہے، اور کبھی ہونٹوں سے چومتا بھی ہے ، اسی طرح بچوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے،ان کو پیار کرکے، اُن کو چوم کر اور اُن کے ساتھ خوش طبعی کر کے سرور حاصل کیا جاتا ہے۔