اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علامہ انور شاہ کشمیریؒ لکھتے ہیں: وأٰخذہﷺ ید ابن مسعود وإن کان لتلقین التحیات ولکنہ ماخوذ عن المصافحۃ فالجنس واحد۔ (العرف الشذی علی الترمذی:۲؍۱۰۱) مفتی رشید صاحبؒ لکھتے ہیں: حافظ ابن حجر، عینی، کرمانی اور قسطلانی رحمہم اللہ تعالیٰ نے باب المصافحۃ اور باب الاخذ بالیدین میں اس روایت سے امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے استدلال پر کوئی اشکال نہیں فرمایا، یہ اس کی واضح دلیل ہے کہ ان حضرات کے نزدیک بھی یہ استدلال صحیح ہے۔ (احسن الفتاوی:۸؍۳۹۷) اشکال: کچھ حضرات کہتے ہیں: کہ اس روایت سے دو ہاتھوں سے مصافحہ پر استدلال درست نہیں؛ کیوں کہ اگر چہ حضورﷺ کے دونوں ہاتھ تھے، مگر ابن مسعودؓ کا تو ایک ہی ہاتھ ہے؟ جواب: احسن الفتاوی میں ہے: اس حدیث میں حضور اکرمﷺ کے کفین کا ذکر صراحۃً ہے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے کفَین کا ذکر دلالۃً، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضور اکرمﷺ سے تبرک حاصل کرنے کے لیے اپنے جسم کا زیادہ سے زیادہ حصہ آپﷺ کے جسد مبارک سے ملانے کی کوشش کرتے تھے،اِس کے پیش نظر یہ ناممکن ہے کہ حضور اکرمﷺ تو دونوں ہاتھوں سے مصافحہ فرمارہے ہوںاور ابن مسعودؓ ایک ہاتھ سے، ایسے جانباز عشاق سے ایسی شرمناک گستاخی کا تو تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔(احسن الفتاویٰ:۸؍۳۹۷) مولانا امین صفدر صاحب مرحوم لکھتے ہیں: کسی حدیث میں حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کے دوسرے ہاتھ کی نفی نہیں ہے اور یہ کس کا دل مانتا ہے کہ آں حضرتﷺ نے دونوں مبارک ہاتھ بڑھائے ہوں اور ابن مسعودؓنے صرف ایک، اصل بات یہ ہے کہ جب آدمی دونوں ہاتھ سے مصافحہ کرتا ہے تو ایک ہاتھ کے دونوں طرف دوسرے کی ہتھیلیاں لگتی ہیں، حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ ایک ہاتھ کی خوبی بیان فرمارہے ہیں کہ میرے اس ہاتھ کے دونوں طرف حضرت پاکﷺ کی ہتھیلیاں مبارک لگی تھیں، اپنے دوسرے ہاتھ کی نفی نہیںفرمارہے ہیں۔(تجلیات صفدر:۱؍۱۴۷) مولف عرض گزار ہے کہ یہ جواب ان لوگوں کی سمجھ میں آئے گا جنہیں’’محبت‘‘ کامطلب آتاہو، محبتِ حقیقی کا مفہوم جو نہیں جانتے، یہ جواب اُن کی سمجھ میں کیوں کر آئے گا،اور دوسرے ہاتھ کو اِس لیے بھی ذکر نہیں کیا کہ اس سے کوئی غرض متعلق نہیں۔ فإنہ یستبعد من مثلہ أن لا یبسط یدیہ للنبيﷺ، وقد یکون النبيﷺ بسط لہ یدیہ، غیر أن الراوي لم یذکرہ لعدم کونہ غرضہ متعلقا بذلک۔(الابواب والتراجم ،باب المصافحۃ:۶؍۳۵۵) (۲) امام بخاریؒ نے باب المصافحہ کے بعد، باب الاخذ بالیدین کے تحت ابن مسعودؓ کی مذکورہ روایت دوبارہ ذکر کی ہے، اور اس کے بعد حضرت حماد بن زیدؒ اور عبد اللہ