اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اِس کی مزید تفصیل ’’رموزِ سلام‘‘ کے تحت دیکھی جاسکتی ہے۔ اُن روایات کا علمی جائزہ جن میں ’’وبرکاتہ‘‘ پر اِضافہ ہے کتب حدیث میں کچھ روایتیں ایسی ملتی ہیں، جن سے ’’وبرکاتہ‘‘ پر اضافہ ثابت ہوتا ہے، ذیل میں چند روایات کا تذکرہ کیا جارہا ہے: (۱) حدثنا إسحاق بن سوید الرملي، حدثنا أبو مریم، أظن أني سمعت نافع بن یزید قال: أخبرني أبو مرحوم، عن سہل بن معاذ بن أنس، عن أبیہ، عن النبيﷺ بمعناہ، زاد ثم أتی آخر، فقال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ۔ فقال: أربعون قال: ہکذا تکون الفضائل۔ …پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ تو آپﷺ نے فرمایا: (اِن کے لیے) چالیس نیکیاں ہیں اور فرمایا: فضیلت وثواب میں ایسے ہی اضافہ ہوتا ہے۔(ابوداؤد: ۵۱۹۶، باب کیف السلام) ابوداؤدؒ نے یہ روایت اُس روایت کے بعد متصلًا ذکر کی ہے، جس میں تیس نیکیوں کے ملنے کا تذکرہ ہے، جس کے راوی حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہیں، مذکورہ بالا حدیث کے راوی معاذ بن انس رضی اللہ عنہ ہیں، اِس میں ومغفرتہ کا اضافہ ہے، نیز اِس پر چالیس نیکیوں کے ملنے کا تذکرہ ہے۔ جائزہ: لیکن علمی اعتبار سے یہ حدیث قابل استدلال نہیں، صاحب اوجز المسالک نے اِس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: علامہ منذریؒ فرماتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے؛ کیوں کہ سندِ حدیث کا ایک راوی ابو مرحوم عبد الرحیم بن میمون ہے، اِس کی روایات قابل استدلال نہیں ہوتیں۔(اوجز: ۱۷؍۱۷۶) ابو حاتم کہتے ہیں: یُکتبُ حدیثُہ ولا یُحتَجُّ بہ اِس کی حدیث لکھی جائے گی؛ مگر استدلال نہیں کرسکتے۔(میزان الاعتدال: ۵۰۳۷) اِسی حدیث کے دوسرے راوی ہیں سہل بن معاذ، اِن کو بھی یحییٰ بن معین ؒنے ضعیف کہا ہے؛ اگر چہ ابن حبانؒ نے اِنہیں ثقا ت میں ذکر کیا ہے۔(میزان: رقم: ۳۵۹۲) حافظ ابن حجرؒ نے تقریب میں عبد الرحیم بن میمون کو صَدوق اور سہل بن معاذ کو لا بأس بہ کہنے کے باوجود اِس حدیث کے بارے میں کہا ہے: کہ اِس کی سند ضعیف ہے۔(فتح الباری:۱۱؍۸) حدیث کے راوی ابن ابی مریم نے دوسرے راوی نافع ابن یزید کے بارے میں، سند کے اندر کہا ہے: میرا گمان ہے کہ میں نے نافع بن یزید سے سنا ہے، یعنی اُنہوں نے سماعت کا جزم اور یقین بیان نہیں کیا ہے؛ چناں چہ علامہ ابن قیمؒ لکھتے ہیں: ولا یثبت ہذا الحدیث؛ فإن لہ ثلاث علل: إحداہا، أنہ من روایۃ أبي مرحوم عبد الرحیم بن میمون، ولا یُحتَجُّ بہ۔ الثانیۃ: أن فیہ أیضا سہل بن معاذ وہو أیضا کَذٰلک الثالثۃ: أن سعید بن أبي مریم أحَدَ رُوَاتِہ لم یَجزِم بالروایۃ؛ بل قال: أظن أني سمعت نافع بن یزید۔ (زاد المعاد: ۲؍۴۱۷، فصل صیغۃ السلام) اب حاصل یہ نکلا کہ ابوداؤد کی مذکورہ روایت ضعیف ہے، اور اُن روایات کے مقابلہ میں جن میں وبرکاتہ پر اضافہ نہیں ہے یا منع کیا گیا ہے، قابلِ استدلال نہیں۔ (۲) حضرت انسؓ سے مروی ہے: کہ حضورﷺ کے پاس سے ایک جانور