موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اسی طرح جس وقت موسیٰ نےاللہ پاک کے حکم سے جب اپنی قوم کو قاتل کے ڈھونڈنے کے لئے گائے ذبح کرنے کا حکم دیا تو ان لوگوں نے کہا تھا کہ کیا آپ ہمارے ساتھ مذاق کرتے ہیں ،تو موسی نے اس وقت تعوذ پڑھا تھا ،جواب میں اللہ تعالیٰ نے دو چیزیں عطا فرمائیں ،ایک تو ان سےتہمت کو دور کیا اور دوسرے مقتول کو زندہ کیا ،جس کا ذکر اس آیت ِمبارکہ میں ہے: ﴿فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا كَذٰلِكَ يُحْيِيِ اللّٰهُ الْمَوْتٰى﴾۱؎ چنانچہ ہم نے کہا کہ اس (مقتول)کو اس (گائے)کے ایک حصہ سے مارو۔اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرتے ہیں۔ اسی طرح حضرت مریم نے جس وقت جبرئیل امین کو خلوت میں دیکھا تھا تواللہ کی پناہ مانگی تھی: ﴿إِنِّيْ أَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا﴾۲؎ میں تم سے خدائے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں ۔اگر تم میں خدا کا خوف ہے۔ جواب میں اللہ تعالیٰ نے دو چیزیں عطا فرمائی تھیں،ایک تو قوم نے جو تہمت لگائی تھی اس کو دور کیا اور دوسرے بغیر باپ کے بیٹا عطا کیا ۔ اس کے علاوہ قرآن مجید میں اس کی اور بھی مثالیں ہیں ۔اور آپﷺ کو بھی اللہ پاک نے اس کاحکم دیا ہے،جیسا کہ سورۂ فلق و ناس میں ہے ۔ غرض یہ کہ استعاذہ عام ہے حتیٰ کہ انبیاء کرام کو بھی اس کا حکم دیا گیا،اور اس کے فضائل کا اندازہ استعاذہ میں انعامات و احسانات کے ذکر فرمانے سے ہوتا ہے ،اس ------------------------------ ۱؎:البقرۃ:۷۳۔ ۲؎:مریم:۱۸۔