موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
’’ اور بیشک گناہ گار دوزخ میں ہیں، ڈالے جائیں گے اس میں انصاف کے دن، اور تجھ کو کیا خبرہے انصاف کےدن کی،پھر بھی تجھ کو کیا خبرکیا ہے انصاف کےدن کی۔ ﴿يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئًا وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلّٰهِ﴾۱؎ ’’یہ وہ دن ہے جس دن کوئی نفس کسی نفس کا بالکل مالک نہیں ہوگا اور پورا اختیار ایک اللہ کے ہاتھ میں ہوگا۔‘‘پورے پورےبدلہ کا دن: ﴿يَوْمَئِذٍ يُّوَفِّيْهِمُ اللّٰهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ وَيَعْلَمُوْنَ أَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِيْنُ ﴾۲؎ ’’ اس دن خدا ان کو (ان کے اعمال کا) پورا پورا (اور) ٹھیک بدلہ دے گا اور ان کو معلوم ہو جائے گا کہ خدا برحق (اور حق کو) ظاہر کرنے والا ہے ‘‘۔ ﴿كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾۳؎ ’’ ہر متنفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تم کو قیامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ ‘‘ ﴿يَوْمَ تَأْتِيْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَفْسِهَا وَتُوَفّٰى﴾۴؎ ﴿كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ﴾ ’’ جس دن ہر متنفس اپنی طرف سے جھگڑا کرنے آئے گا اور ہرشخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کا نقصان نہیں کیا جائے گا‘‘۔انسان کی اپنی ذات پر غصّہ کی حالت: اس دن دوسرے سے لڑنے کی بات نہیں ہوگی۔بلکہ آدمی خود اپنے آپ سے کہے گا اے نفس! تجھے کیا ہوگیا تھا کہ تو نے اس دن کی حقیقت کو نہیں پہچانا اور تو غفلت میں ------------------------------ ۱؎:الانفطار:۱۹۔۲؎:النور:۲۵۔۳؎:آل عمران:۱۸۵۔۴؎:النحل:۱۱۱۔