موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
جانور بھی ذکر الٰہی کی برکت سے رزق پاتے ہیں: جیسے آج ہم ’’فضائلِ اعمال‘‘ میں پڑھ رہے تھے کہ ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ‘‘ تمام مخلوق کی تسبیح اور عبادت ہے اور اسی سے مخلوق کو روزی دی جاتی ہے۔۱؎ چڑیوں کو جو روزی ملتی ہے وہ اسی تسبیح کی وجہ سے ملتی ہے۔ بعض روایتوں میں ’’سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْس‘‘ہے۔ پرندے اپنی چہچہاہٹ میں یہی تسبیح کہتے ہیں اور اسی سے ان کو روزی دی جاتی ہے۔ تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کی عبادت میں ہے۔ آدمی ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ﴾اس فہم سے کہے کہ یااللہ! میں بلکہ عرش، کرسی، ساتوں آسمان، ساتوں زمین، پانی، سمندر، دریا، پہاڑ، ہوائیں، تمام درخت، تمام جنات، تمام انسان سب آپ ہی کی عبادت کررہے ہیں،اس تصور کے ساتھ کہنے میں اللہ پاک کی بڑائی بیان ہوتی ہے،اوراپنی بڑائی اللہ کو بہت پسند ہے۔اس لئے اس تصور کے ساتھ کہنا چاہئے۔عبادت کا مفہوم: خلاصہ یہ کہ اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک کی عبادت کا ذکر ہے،لیکن سوال یہ پیدا ہواکہ عبادت کسے کہتے ہیں؟اس کا جواب یہ ہے کہ انتہائی تعظیم اور محبت اور انتہائی ذلت اور عاجزی ظاہرکرنے کا نام عبادت ہے۔عَبَدَ یَعْبُدُکےمعنی ہیں:کسی کی آخری حد تک تعظیم اور محبت کرنا،ایسے ہی کسی کے سامنے آخری حد تک ذلت اور عاجزی کااظہار کرنا،اور یہ کام سوائے حق تعالیٰ شانہ کے کسی اور کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا،کیونکہ حد سے زیادہ تعظیم اللہ تعالیٰ ہی کی ہوسکتی ہے ،بلکہ اُن کی کوئی حد ہی نہیں۔ سب سے زیادہ محبت اللہ تعالیٰ ہی سے ہوسکتی ہے جتنی بندہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرے کم ہے۔ جتنا زیادہ عاجزی اور ذلت کا اظہار کرے کم ہے، بندہ کا سر بندے کے قبضے میں ہے، جو بہت ------------------------------ ۱؎:مسند احمد :۷۱۰۲۔