موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہے؟جب ان کو بھی اسی کی تعلیم ہے تو کیوں؟انہیں ہدایت مانگنے کے لئے کیوں کہا گیا؟ جیسے آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ بعض لوگ دین کے مذاکرے کے لیے کسی مسلمان کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ بھائی! ہم تو مسلمان ہیں، آپ لوگ کسی غیرمسلم کے پاس جاتے تو اچھا ہوتا۔ یہ سوال یہاں پر بھی پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ ہدایت یافتہ ہیں تو انہیں ہدایت مانگنےکا حکم کیوں ہے؟ہدایت کی اقسام : اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ ہدایت کی کئی قسمیں ہیں،قرآن کریم میں یہ لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ہدایتِ عامہ: چنانچہ’’ہدایت‘‘کے ایک معنیٰ تو عام ہیں، یعنی جس مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے جس کام کے لیے پید اکیا ہے اُس کو اُس کام میں لگادیا جائے،اور اس کی ضروریات کی اسےرہنمائی کی جائے،جس میں وہ مشغول ہوجائیں۔ ﴿الَّذِيْ خَلَقَ فَسَوّٰى، وَالَّذِيْ قَدَّرَ فَهَدٰى ﴾ ۱؎ ’’جس نے پیدا کیا اور درست پیدا کیا اور تقدیر بنائی اور راستہ بتلادیا۔‘‘یہ ہدایت کی ایک قسم ہے، جس میں مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے جس کام کے لیے بنایا ہے اس کی فہم دیدی اور اُس کو اس کام پر لگادیا ۔ آسمان،سورج،چاند،ستارے،پانی اور ہوا وغیرہ کو جس کام کے لیے بنایاہے،ان کو اس کی ہدایت فرمادی۔ چھوٹے بچے کو ہدایت ہے کہ وہ اپنی ماں سے دودھ کیسے پیئے؟اور اپنی بھوک کا اظہار کیسے کرے،حالانکہ اُسے خود نہیں معلوم کہ اس معاملے میں میں ہدایت پر ہوں لیکن اس کو اس معاملے میں ہدایت حاصل ہوتی ------------------------------ ۱؎:الاعلی :۲-۳۔