موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہو تب بھی اللہ تعالیٰ سے یہ اُمید رکھے کہ حق تعالیٰ اُس کو صحیح راستہ بتائے گا۔اپنی رحمت سے معاف فرمائے گا۔غیر اللہ کو پکارنا گمراہی ہے: ﴿ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ يَدْعُوْ مِنْ دُونِ اللّٰهِ مَنْ لَا يَسْتَجِيْبُ لَهُ إِلىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴾۱؎ ’’اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو ایسے کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے اور انکو ان کے پکارنے ہی کی خبر نہ ہو‘‘اسلام کے علاوہ دوسرا راستہ گمراہی ہے: ﴿قُلْ لَا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَّمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِيْنَ﴾ ۲؎ اے نبی آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہارے باطل خیالات کی اتباع نہیں کروں گا،اگر میں ایسا کروں تو میں ظالموں میں سے ہوجاؤں گا اور میں ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہیں ہوں گا۔ذکر اللہ سے غافل دل بھی گمراہ ہیں: ﴿فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ أُولٰئِكَ فِيْ ضَلَالٍ مُبِيْنٍ﴾۳؎ ’’پس ان پر افسوس ہے جن کے دل خدا کی یاد سے سخت ہو رہے ہیں یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں ‘‘ خلاصہ یہ ہے کہ ان آیات میں اللہ پاک نے مغضوبین اور گمراہ لوگوں کا ذکر فرمایا ان کی گمراہی اور ان پر غضب کے اسباب بیان کئے ہیں، تاکہ لوگ اس راستہ سے بچیں اور ان اسباب کو اختیار کرنے سے رک جائیں، حق تعالیٰ شانہ ہمیں اُن تمام بری صفات اور ان برے اسباب سے بچائے جن کی وجہ سے سابقہ قوموں کو گمراہ قرار دیا گیا،اور ان پر اللہ پاک نے اپنا غضب نازل کیا۔ اور ہمیں منعم علیہم میں شامل فرمادے۔ (آمین) ------------------------------ ۱؎:الاحقاف:۵۔ ۲؎:الانعام:۵۶۔ ۳؎:الزمر:۲۲۔