موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
وغیرہ وغیرہ ۔غرض یہ کہ وہ ایک مستقل چیز نہیں ہے،اسے دوسری بہت ساری چیزوں کی ضرورت ہے،دوسرے امور کی وہ محتاج ہے،اورپھر ان دوسری چیزوں کا ایک بہت بڑا نظام ہے،تو ایک چیز گویا دوسری چیز وں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے،دوسرے امور اور نظاموں کے ساتھ بندھی ہوئی ہے،جب اللہ پاک کو ایک چیز کا رب قرار دیا جائے تو وہ ساری چیزوں کا رب اور سارے نظاموں کا رب ہوجائے گا۔ اس لیے پوری کائنات میں سوائے اللہ کے اور کوئی ربّ نہیں ہے۔ربوبیت کی ایک مثال سےوضاحت: اگر ہم عالَم میں موجود ایک ایک چیز کو غور سے دیکھیں تو اُس کی ربوبیت کا نظام دیکھ کر عقلِ انسانی کی حیرت کی انتہا نہیں رہےگی۔ جیسے ہم صرف اپنے بارے میں غور کریں کہ ہم کیسے پیدا ہوئے؟ کہاں پیدا ہوئے؟ کن حالات میں پیدا ہوئے؟ ماں کے پیٹ میں کتنے دن رہے؟ہماری اس وقت کیا حالت تھی ؟پہلے ہم منی کا ایک قطرہ تھے ، اس کے بعد ایک لوتھڑے کی شکل ہوئی ،پھر گوشت بنا ،ایک ایک عضو بنتا گیا ،ان کے اندر باری تعالیٰ کی جانب سے صفات ودیعت ہوتی چلی گئیں،اس کے بعد ہماری پیدائش ہوئی ،کتنی مرتبہ ہم بیمار ہوئے، کتنی مرتبہ موت کے منہ میں گئے اور نکل آئے، جب ہم پیدا ہوئے تو اتنے چھوٹے تھے کہ نہ کہیں جاسکتے تھے ،نہ کھا سکتے تھے ،نہ خود سے پی سکتے تھے،اور پینے میں بھی جو چاہےنہیں بلکہ ہماری حالت کے مناسب ایک خاص دودھ ہم پیتے تھے،اس حالت میں حق تعالیٰ شانہ نے ہمارے مناسب دودھ ماں کی چھاتی میں پیدا کیا،ابتداء میں ماں کا دودھ پتلا اور پھیکا ہوتاہے،جو بچے کی حالت کے مناسب ہوتاہے،وہ دودھ پیدا کیا گیا۔پھر جب بچہ تھوڑا سا بڑا ہوتا ہے تو ماں کا دودھ گاڑھا اور میٹھا ہوجاتا ہےجو اس وقت کی حالت کے مناسب ہوتا ہے،جیسے جیسے ہم بڑھتے گئے ویسے ویسے