موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
جس میں آپ نے مکمل سورۂ فاتحہ کو ترک کیا تھا یا اس کے کچھ حصہ کو لہٰذا اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ نماز میں سورۂ فاتحہ کے تر ک سے نماز فاسد نہ ہوگی۔اگر فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہوتا تو آپ اس کو ضرور تلاوت فرماتے ،جہاں تک حضرت ابو بکرنے پڑھا تھا وہاں سے شروع نہ فرماتے۔۱؎ اور یہ نما ز جہری ہی تھی کیونکہ جب راوی کہتے ہیں کہ آپ نے وہیں سے قرأت شروع کی جہاں تک حضرت ابو بکرنے پڑھا تھا تو اس سے یہی معلوم ہورہا ہے کہ یہ جہری نماز تھی نہ کہ سرّی۔ترکِ قرأت خلف الامام ۸۰ صحابۂ کرام سے ثابت ہے: اس طرح کے مختلف فیہ مسائل میں صحابہ ٔ کرام کا مسلک اور ان کا عمل بھی کافی اہمیت اور فیصلہ کن درجہ رکھتا ہے،اس لئے اگر آثارِ صحابہ کو دیکھا جائے تو حنفیہ کا مسلک راجح اور باوزن معلوم ہوتا ہے،علامہ عینی نے لکھا ہے کہ ترک قرأت خلف الامام۸۰ صحابۂ کرام سے ثابت ہے،جن میں خلفاء راشدین،حضرت ابن مسعود، حضرت عبد اللہ ابن عمر،حضرت عبد اللہ ابن عباس، حضرت سعد ابن ابی وقاص، حضرت زید بن ثابت،حضرت جابرشامل ہیں۔ نیز علامہ عینی نےزید بن اسلم کے حوالہ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ دس صحابۂ کرام سختی کے ساتھ امام کے پیچھے قرأت سے منع کرتے تھے،جن میں خلفاء راشدین، حضرت ابن مسعود،حضرت عبد اللہ ابن عمر،حضرت عبد اللہ ابن ------------------------------ ۱؎:شرحِ مشکل الآثار:باب ما روی عن رسول اللہﷺفی الصلاۃ التی سماھا خداجا ماھی ؟وما حکمہا فی ذالک الخ۔ علامہ کشمیری نے حافظ ابن حجر عسقلانی کے حوالے سے اس کو حسن اور صحیح قرار دیا ہے اور لکھاہے کہ حافظ نے اس حدیث کی دوسری اور چھٹی جلد میں تصحیح و تحسین کی ہے۔(فیض الباری:۱؍۴۳۶)