موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہر آدمی کو اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتے،بلکہ جس میں طلب ہوتی ہے اورجوجس میں چاہت ہوتی ہے اُس کو اللہ تعالیٰ ہدایت سے نواز تے ہیں۔ تم اپنی طرف سے کچھ کوشش تو کرو، محنت تو کرو، قدم تو آگے بڑھاؤ پھر حق تعالیٰ کی توفیق دیکھو۔دینی معاملہ میں اکثریت کو نہیں بلکہ نصوص کو دیکھا جائے گا: ﴿وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾۱؎ ’’اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں گمراہ ہیں اگر تم ان کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں خدا کا راستہ بھلا دیں گے۔ یہ محض خیال کے پیچھے چلتے ہیں اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں ‘‘ قرآن کہتا ہے کہ زمین پر اکثر لوگ غلط اور جاہل ہیں،راہِ حق سے منحرف ہیں،کسی دینی معاملہ میں اکثریت کو دیکھ کر ان کے راستہ پر اگر کوئی چلے گاتو وہ گمراہ ہوجائے گا،کیو نکہ اگرچہ وہ تعداد میں زیادہ ہیں،لیکن ان کا عمل شریعت کے خلاف ہے،اس اکثریت کے غلط راستہ پر چلنے کی وجہ سے وہ راستہ صحیح نہیں ہوجاتا،اس لئے یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ اکثریت کس راستہ پر ہے؟بلکہ یہ دیکھا جائے گا کہ اس معاملہ میں قرآن و حدیث کیا کہہ رہے ہیں؟اللہ اور اس کا رسول کیا کہہ رہے ہیں؟پھر ان کی تعلیمات کے مطابق عمل کیا جائے گا۔کیونکہ ان کا راستہ صحیح اور ہدایت کی طرف لے جانے والا ہے۔اس لئے فرمایا: ’’اگر تم زمین والوں کی اکثریت کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں بھٹکا دیں گے۔‘‘رحمتِ خداوندی سے مایوسی بھی گمراہی ہے: ﴿وَمَنْ يَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖ إِلَّا الضَّالُّوْنَ﴾۲؎ اورپروردگار کی رحمت سے مایوس گمراہ لوگ ہوتے ہیں۔ مایوس ہونا بھی ضلالت کی نشانی ہے۔ آدمی چاہے کتنا ہی بُرا کیوں نہ ہو،اور کتنا ہی گمراہی میں کیوں نہ پھنس چکا ------------------------------ ۱؎:الانعام :۱۱۶۔ ۲؎:الحجر:۵۶۔