موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
بھی ورد رہا اوراس کی وجہ سے انعامات اور احسانات کا سلسلہ جاری رہاہے،چنانچہ نوح نے جس وقت اپنے(کافر)بیٹے کے لئے اللہ پاک سے دعا کی اور اللہ پاک نے انہیں متنبہ فرمایا تو انہوں نے کہا تھا: ﴿رَبِّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِيْ بِهٖ عِلْمٌ﴾۱؎ اے میرے رب میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں آپ سے وہ چیزمانگوں جس کا مجھے علم نہیں ہے۔ اللہ پاک نے ان کی اس دعا پر دو انعام انہیں عطا فرمائے ۔ایک سلام اور دوسری برکات، جیساکہ ارشاد ہے: ﴿يَا نُوْحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ ﴾۲؎ اے نوح (کشتی سے)اترجاؤ ہماری طرف سے وہ سلامتی اور برکتیں لےکر جو آپ پر ہیں۔ اسی طرح عزیز مصر کی بیوی زلیخاء نے یوسف کو نفسانی خواہش پوری کرنے کی دعوت دی تھی تو انہوں نے کہا تھا : ﴿مَعَاذَ اللّٰهِ إِنَّهٗ رَبِّيْ أَحْسَنَ مَثْوَايَ﴾۳؎ اللہ کی پناہ وہ میرا آقا ہے ،اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے۔ اس استعاذہ پر بھی اللہ تعالیٰ نے انہیں دو چیزیں عطاء فرمائی تھیں،جس کے بارے میں ارشاد ہے : ﴿كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْءَ وَالْفَحْشَاءَ﴾۴؎ اور ہم نے ایسا اس لئے کیا تاکہ ہم ان سے برائی اور بے حیائی کا رخ پھیردیں۔ ------------------------------ ۱؎:ہود:۴۷۔ ۲؎:ہود:۴۸۔ ۳؎:یوسف:۲۳۔ ۴؎:یوسف:۲۴۔