موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
یہ’’ماشاءاللہ‘‘،’’الحمدللہ‘‘،’’سبحان اللہ‘‘اور’’بسم اللہ‘‘دیکھنے اور کہنے میں معمولی (آسان) الفاظ ہیں،لیکن یہ ہمارے لئے بڑے کار آمد، فائدہ مند اور انتہائی ثواب کا باعث ہیں۔توحید جنت کا اور الحمد للہ جنت کی نعمتوں کا ثمن ہے: حضرت انسسے ایک روایت ہے: ’’اَلتَّوْحِيْدُ ثَمَنُ الْجَنَّةِ،وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ ثَمَنُ كُلِّ نِعْمَةٍ،وَيَتَقَاسَمُوْنَ الْجَنَّةَ بِأعْمَالِهِمْ‘‘۱؎ ’’توحید جنت کا ثمن ہے،اور الحمد للہ جنت کی تمام نعمتوں کا ثمن ہے،لوگوں کو جنت میں ان کے اعمال کے اعتبار سے نعمتیں تقسیم کی جائیں گی۔الحمد للہ داڑھ ، کان اور پیٹ کے درد کے لئے شفا ہے مَنْ قَالَ عِنْدَ كُلِّ عَطْسَةٍ سَمِعَهَا(اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ) عَلٰى كُلِّ حَاٍل مَّا كَانَ . لَمْ يَجِدْ وَجْعَ الضَّرْسِ وَالْأُذْنِ أبَداً۔۲؎ جو آدمی ہر چھینک کے سننے کے وقت ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ‘‘على كل حال ما كان کہتا ہے تو وہ کبھی بھی داڑھ اور کان کا درد نہیں پائے گا۔بعض روایات میں پیٹ ، کوکھ اور سر کے درد سے شفا کا تذکرہ ہے۔ بظاہر اس سورہ کے پہلے کلمہ میں اللہ کی تعریف ہے، لیکن اس میں لوگوں کی بدعملی کا بھی علاج ہے اور بد عقیدگی کا بھی، نیز یہ بندوں کے امراض کے لئے شفا بھی ہے۔نظم قرآن کی فصاحت و بلاغت: اللہ پاک نے یہاں جو کلمات استعمال فرمائے ہیں اگر وہاں ایک لفظ کی جگہ دوسرا لفظ ہوتا تو اس کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ مثلاً الحمد کی جگہ پر الشکر کہا جائے تو وہ فائدہ نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ حمد کے معنی ہیں تمام اعتبار سے لائقِ تعریف ہونااور اختیاری ------------------------------ ۱؎:الدر المنثور:۱؍۲۔ ۲؎:الادب المفرد:باب العطاس: باب من سمع العطسۃ يقول الحمد لله۔