موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کو ان لوگوں نے اختیار کیا،اس لئے اللہ پاک نے غضب کی نسبت اپنی جانب نہیں کی ہے ، سوال یہ ہوتا ہے کہ انعام میں اللہ پاک نے اپنی جانب نسبت کیوں کی ؟حالانکہ انعام کے نزول کا سبب بھی وہی لوگ ہیں،ان لوگوں نے اچھے اعمال کئے تو اللہ پاک نے ان پر انعام کیا،تو یہاں پر اللہ پاک نے نسبت اپنی جانب کیوں کی ؟اعمالِ خیر کے باوجود بندہ رحمتِ الٰہی کا محتاج ہے اس کا جواب یہ ہے کہ بندہ چاہے کتنے ہی نیک اعمال کیوں نہ کرلے انعام اور نعمتوں کا نزول در اصل فضلِ الہی کی وجہ سے ہوتا ہے،بندہ اپنے اعمال کے بدلہ اللہ پاک کی نعمت کا حق ادا ہی نہیں کرسکتا،اس لئے نیک اعمال کے بعد بھی اگر فضل الہی نہ ہوتو وہ فلاح یاب نہیں ہوسکتا ،جنت میں نہیں جاسکتا،کیونکہ اگر اللہ پاک کی نعمتوں اور بندہ کے اعمال کا توازن کیا جائے تو اس کی ساری زندگی کی عبادت حق تعالیٰ کی ایک نعمت کا بھی حق ادا نہیں کرسکتی،اس لحاظ سے ہمارے اعمال کا بدلہ جنت نہیں ہوسکتی،لیکن ہمارے ساتھ انعام اور رحمتوں کا جومعاملہ ہورہا ہے،بخشش اور مغفرت کا جو معاملہ ہورہا ہے،وہ محض فضلِ الہی کی وجہ سےہورہا ہے،اس لئے انعام کی نسبت اللہ پاک نے اپنی جانب کردی،لیکن ضلالت اور گمراہی،شر اور غضب خود بندہ کے اختیار کردہ ہیں،ان کے اعمال کے اعتبار سے اللہ پاک نے ان پر غضب کیا،ان کو گمراہی پر ڈال دیا،ان کے ساتھ عدل کا معاملہ کیا،فضل کا معاملہ نہیں کیا اس لئے اس کی نسبت اللہ تعالیٰ نے اپنی جانب نہیں کی۔ہدایت اور ضلالت اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے: اگرچہ ضلالت اور ہدایت اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ ﴿مَنۡ یَّشَاِ اللّٰہُ یُضۡلِلۡہُ ؕوَ مَنۡ یَّشَاۡ یَجۡعَلۡہُ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴾۱؎ ------------------------------ ۱؎:الانعام:۳۹۔