موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اورکلام یہ اللہ کی صفت ہے اور صفت ذات سے جدا نہیں ہوسکتی جیسے عالم ہونا، جاہل ہونا، کالاہونا اور گورا ہونا یہ ٍصفات آدمی سے ہٹ کر نہیں پائے جاسکتے ،اسی طرح کلام بھی اللہ کی صفت ہے وہ اللہ کی ذات سے ہٹ کر نہیں پایا جائیگا ، کل قیامت میں جب قرآن اللہ تعالیٰ کے سامنے سفارش کریگا تو گویا اللہ تبارک و تعالیٰ خود اپنے آپ سے سفارش کریں گے اور جب خود اللہ پاک سفارش کریں گے تو کون ہے جو اللہ کی سفارش کو روکے؟ سفارش کی اجازت خود اللہ پاک دیتے ہیں،اس لئے قرآن پاک کی سفارش ضرور قبول کی جائیگی۔نبی کی تلاوت پر اللہ پاک سب سے زیادہ توجہ فرماتے ہیں: ایک حدیث مبارک میں یہ مضمون ہے کہ اللہ پاک کی سب سے زیادہ توجہ اس نبی پر ہوتی ہے جو تلاوت کررہا ہوتا ہے۔ ’’مَا أَذِنَ اللّٰهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِیٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهٖ‘‘۱؎ اللہ پاک کسی چیز کو اتنا توجہ سے نہیں سنتے ہیں جتنا اس نبی کو سنتے ہیں جو قرآن پاک کو اچھی آوازسے تلاوت کر رہا ہو ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسرے تمام اعمال کی اللہ تعالیٰ ہی توفیق دیتے ہیں مگر وہ بندے سے صادر ہوتے ہیں اور کلامِ الٰہی خود اللہ تعالیٰ کے پاس سے آیا ہوا ہے،اور یہ اس کی صفت ہے، اس لئے جو چیز اللہ کے پاس سے آئی ہو اور جو اللہ کی صفت ہو وہ اللہ تعالیٰ کی توجہ اور رحمت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، اُس کے ذریعے بندہ اللہ سے جتنا قریب ہوگا کسی اور چیز سے اتنا قریب نہیں ہوسکتا،اس لئے اللہ پاک اس کو اتنی توجہ کے ساتھ سنتے ہیں۔ ------------------------------ ۱؎:صحیح بخاری:کتاب التوحید باب قول اللہ النبی الماہر بالقران مع الکرام البررۃ۔